خضدار میں اسٹوڈنٹس سوسائیٹی نال کی جانب سے پاکستان میڈیکل کمیشن کا آن لائن انٹری ٹیسٹ اور کوئٹہ میں طلبا و طالبات کے پر امن احتجاجی مظاہرے پر تشدد اور گرفتاریوں کے خلاف ریلی ہائی اسکول نال سے نکالا گیا۔
ریلی مختلف شاہراہوں سے ہوتے ہوئے مین چوک پر احتجاج جلسہ کی شکل اختیار کر گیا۔
ریلی کے شرکا کے ہاتھوں میں پلے کارڈ تھے جن میں مختلف نعرہ جن میں انصاف دو انصاف دو طلبا کو انصاف دو بی ایم سی ان لائن ٹیسٹ نامنظور نامنظور سمیت دیگر مختلف نعرہ درج تھے۔
ریلی کے شرکا سے عمران بلوچ، حاجی عبدلرب مینگل، چیف محمد بخش گرگناڈء، مولوی نصراللہ، منظور بلوچ، ساجد بلوچ، سراج بلوچ، ظہر بلوچ، فیصل بلوچ م، حافظ ابو ذر بزنجو، انس بلوچ، یوسف بلوچ نے خطاب کرتے ہوے کہا کہا کوئٹہ میں جائز حقوق کے لے پرامن احتجاج کرنے والے طلبا پر تشدد اور انھیں پابند سلاسل کرنا قابل مذمت عمل ہے۔ بی ایم سی کی جانب سے میڈیکل کے انٹری ٹیسٹ کو آن لائن لینے کے خلاف اسٹوڈنٹس نے احتجاج کرکے فزیکل ٹیسٹ لینے کا جائز مطالبا کیا گیا مگر وقت کے ظالم حکمرانوں نے اسٹوڈنٹس کی مطالبات کو سنجیدگی سے لینے کی بجاے ان پر تشدد کرکے انھیں گرفتار کیا۔
مقررین نے کہا کہ ایک جمہوری ملک میں اپنے حق کیلے آواز اٹھانا ہمارا آئینی حق ہے لیکن بد قسمتی سے کوئٹہ پولیس نہ آئین کو مانتی ہے اور نہ اسے قانون کا پتہ ہے جسکی واضع مثال اسٹوڈنٹس کے پرامن احتجاج پر لاٹھی چارج کی شکل میں ہمیں مل رہی ہیں۔بلوچستان کے اسٹوڈنٹس کے ساتھ یہ ظلم زیادتی کئی عرصے سے جاری ہیں۔آن لائن ٹیسٹ انعقاد کیا گیا ہے ایک تو بلوچستان میں نیٹ کی سہولت نہیں بہت اسٹوڈنٹس کو لیپ ٹاپ کی سہولت نہیں تو کس طرح ان لائن ٹیسٹ دینگے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے طلبا وطالبات سے ہمیشہ کی طرح ایک مرتبہ پھر مختلف تجربہ کئیں جاریے ہیں کبھی پاکستان میڈیکل کمیشن بنا کر کبھی این ٹی ایس۔کبھی سی ٹی ایس کبھی کوء نیا کمیشن بنایا جاتا ہے ایچ ای سی نے بلوچستان کے معروضی حالات کے برعکس آن لائن کلاسز کا اجرا کرکے طبقاتی نظام تعلیم کے فروغ کیلئے اپنے عزائم کا بر ملا اظہار کیا ہے اور جو پالیسی ایچ ای سی نے اختیار کی ہے وہ مخصوص مفادات پر مشتمل ہے جس سے نہ صرف مخصوص صوبے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ بلوچستان اس وقت ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں پر مواصلات اور نیٹ کی سروس لوگوں کو میسر نہیں ان حالات میں وہ کیسے آن لائن کلاسوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں بلوچستان کے طلبا ایچ ای سی کی ناروا پالیسیوں کے خلاف پر امن احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے کیونکہ جانبدارانہ پالیسیوں سے بلوچستان میں تعلیم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے مقرین نے کہا طلبا پر تشدد کرنے والے آفیسران کو برطرف کرکے ان لائن کلاسز کی منسوخ کرنے کیلے احکامات جاری کریں۔