نواز شریف کے شناختی کارڈ پر جعلی کورونا ویکسین لگائے جانیکا انکشاف

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

لاہور میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے شناختی کارڈ پر جعلی کورونا ویکسین لگائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق نواز شریف کے نام پر جعلی کورونا ویکسین لگائے جانے کی رپورٹ بھی سامنے آگئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ نواز شریف کو کورونا ویکسین لگانے کی ڈیٹا انٹری کی گئی۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ نواز شریف کے شناختی کارڈ پر جعلی کورونا ویکسین کوٹ خواجہ سعید اسپتال میں لگائی گئی، نواز شریف کی ویکسین کی انٹری نوید الطاف نامی ویکسینیٹر نے کی۔

دستاویزات کے مطابق نواز شریف کو ویکسین کی پہلی ڈوز کل شام چار بج کر چار منٹ پر لگائی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف کو سائنو ویک کی دوسری ڈوز کے لیے 20 اکتوبر کو بلایا گیا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے نام پر جعلی کورونا ویکسینیشن سے متعلق خبروں کے بعد حکومت پنجاب کے محکمہ صحت نے تحقیقات اور قانونی کارروائی کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سائبر کرائم سے رجوع کرلیا۔

محکمہ صحت کی جانب سے جاری مراسلے میں ایف آئی اے سائبر کرائم کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو مخاطب کرکے کہا گیا کہ وہ محمد نواز شریف کے نام پر کورونا ویکسین کی جعلی انٹری کرنے والے کے خلاف تحقیقات کریں۔

مراسلے میں جیو نیوز، اے آر وائی نیوز، دنیا نیوز، سٹی 24، جی این این نیوز اور لاہور نیوز کی رپورٹس کا حوالہ دیا گیا کہ مذکورہ اور دیگر چینلز پر نواز شریف کے نام پر جعلی کورونا ویکسین لگائے جانے سے متعلق خبریں نشر ہوئی ہیں۔

محکمہ صحت نے ایف آئی اے کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم کے نام پر کورونا ویکسین کی جعلی انٹری گورنمٹ کوٹ خواجہ سعید ہسپتال سے ہوئی ہے۔

علاوہ ازیں مراسلے میں فراہم کردہ معلومات کے مطابق ویکسین لگانے والے کا نام نوید الطاف بتایا گیا جبکہ ویکسین 22 ستمبر کو شام 4 بج کر 04 منٹ پر لگائی تھی۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر مریم نواز نے واقعے کو مضحیکہ خیز قرار دے کر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایون فیلڈ ریفرنس میں سماعت کے بعد احاطہ عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالت آتے ہوئے یہ مضخکہ خیز خبر سنی کہ نواز شریف کا کورونا ویکسین کا سرٹیفکیٹ جاری کردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی طرح ویکسین کا ریکارڈ کا نظام بھی جعلی ہے اور مجھے تشویش ہے کہ عالمی برداری کا ردعمل آسکتا ہے۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف گزشتہ سال دسمبر میں 4 ہفتوں کی ضمانت ملنے پر علاج کے لیے لندن گئے تھے اور تاحال وہیں مقیم ہیں۔

ان کے خلاف عدالت میں کئی مقدمات زیر سماعت ہیں جن میں سے ایک میں ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے گئے جو لندن ہائی کمیشن کو موصول ہوچکے ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment