تربت میں پاکستانی فوج کی فائرنگ سے خاتون ہلاک، شوہر زخمی

ایڈمن
ایڈمن
7 Min Read
The dead man's body. Focus on hand

بلوچستان کے علاقے تربت شہر کے نواح میں آسکانی کے مقام پر فرنٹیئر کورپس (ایف سی) کے اہلکاروں نے براہ راست فائرنگ کرکے ایک بزرگ خاتون کو قتل اور ان کے شوہر کو زخمی کردیا۔ جنھیں سول ہستپال تربت منتقل کردیا گیا۔

مقتول خاتون کی شناخت تاج بی بی کے نام سے ہوئی ہے جو کہ ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے علاقے آپسر کے محلہ”آسکانی بازار“کی رہائشی تھیں۔

مقامی میڈیا ”ریڈیورمبش“کے مطابق کیچ سول سوسائٹی کے نمائندے نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ آسکان کے علاقے میں انتہائی غریب لوگ رہتے ہیں جو ماضی میں ضلع کیچ کے مضافاتی علاقوں میں رہتیتھے جہاں مسلسل فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں انھوں نے ہجرت کی اور اب شہر کے قریب آسکان کے مقام پر جھونپڑیوں میں رہ رہے ہیں۔دونوں عمر رسیدہ میاں بیوی حسب معمول جلانے کے لیے علی الصبح لکڑیاں چننے گئے تھے جہاں ایف سی اہلکاروں نے آکر بغیر کسی اشتعال کے فائرنگ کی جس کی زد میں آکر خاتون ہلاک اور ان کے شوہر زخمی ہوگئے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ انھیں اس واقعہ کی اطلاع صبح کو ملی، ایف سی کی بربریت کے شکار متاثرین کو سول ہسپتال لے جایا گیا جہاں خاتون زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں جبکہ ان کے شوہر زخمی ہیں۔

انھوں نے اس واقعے کو ننگی جارحیت قرار دیتے ہوئے کہا کہ لکڑیاں چننے کے لیے جانے والے دونوں میاں بیوی کے حلیے واضح تھے، صاف نظر آتا ہے کہ وہ ایسے افراد نہیں تھے کہ جن کو مشکوک سمجھ کر غلطی سے نشانہ بنایا جاتا۔بلوچستان میں یہ آئے روز کے واقعات ہیں جن سے ہماری زندگیاں تلخ اور مشکل بنا دی گئی ہیں۔

مقتول خاتون کے لواحقین کے مطابق آج بروز منگل صبح 8 بجے مقتول تاج بی بی اپنے شوہر اور دیگر تین ہمراہوں کے ساتھ ایک پک اپ گاڑی کے ذریعے جنگل میں لکڑیاں چننے کے لیے جا رہے تھے کہ ندی کی دوسری طرف موجود ایف سی کے چیک پوسٹ سے نشانہ باندھ کر ان پر گولیاں چلائی گئیں جن میں سے ایک گولی خاتون تاج بی بی کے سر کو لگی جس سے ان کی موت واقع ہوئی۔

ضلع کیچ کی انتظامیہ نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔

مقتول اور زخمی کو سول ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان اور اسسٹنٹ کمشنر کیچ عقل کریم نے لواحقین سے ملاقات کی اور واقعے کی تفصیلات معلوم کیں۔

اس موقع پر مقتول کے ہمراہوں نے ڈپٹی کمشنر کیچ کو واقعے کی تفصیلات بتائیں۔

انھوں نے کہا ہم کوچہ نشین لوگ ہیں، ہمیں لکڑی پیسوں سے نہیں ملتی۔یہاں ایک ندی ہے جس میں پیش (مزری) اور دوسرے درخت ہیں ہم وہاں لکڑی چننے کے لیے جارہے تھے۔جہاں ایک ایف سی کا چیک پوسٹ موجود ہے وہاں سے ہم پر فائرنگ کی گئی۔

واقعے کی چشم دید گواہ ایک دوسری خاتون نے بتایا کہ جہاں سے ہم پر فائرنگ کی گئی وہاں ایک چیک پوسٹ قائم ہے۔میں نے اور کچھ نہیں دیکھا ماسوائے اس کے کہ چیک پوسٹ کی سمت سے گولیاں آئیں۔

انھوں نے بتایا کہ وہ گاڑی کے ذریعے لکڑی چننے کے لیے جا رہے تھے کہ ان پر ایف سی نے گولیاں برسائیں۔

لواحقین نے ڈپٹی کمشنر کو مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ گاڑی پر تین خواتین اور دو مرد سوار تھے۔

متاثرین کے خاندان نے مزید بتایا کہ وہ پہلے ضلع پنجگور میں بالگتر کے علاقے میں رہائش پذیر تھے جہاں سے انھوں نے مسلسل فوجی کارروائیوں کی وجہ سے تربت ہجرت کی اور گذشتہ چار سال سے آسکانی میں رہائش پذیر ہیں۔

اس واقعے کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے، مقتول کے شوہر اور ان کی ہمراہ ایک خاتون نے کہا کہ ہم صبح 8 بجے گھر سے لکڑی چننے کے لیے گاڑی میں نکلے تھے اور ہم نے لگ بھگ ایک گھنٹے کا سفر کیا تھا، ہم سیدھے راستے سے جا رہے تھے۔ جہاں ہم پر فائرنگ کی گئی وہاں ہم نے سڑک پر ایک چیونٹی کو بھی گزرتے ہوئے نہیں دیکھا اور نہ ہی کسی نے ہمیں روکنے کی کوشش کی۔

انھوں نے بتایا کہ جیسے ہی ہماری گاڑی ندی کے اس پار موجود چیک پوسٹ کی سیدھ پر پہنچی چیک پوسٹ میں موجود ایف سی اہلکاروں نے ہم پر فائرنگ کی۔

واقعے کی عینی گواہ نے بتایا کہ گولی لگنے سے خاتون موقع پر ہلاک ہوئیں لیکن ایف سی چیک پوسٹ کی طرف سے مسلسل گولیاں چلائی جاتی رہیں، ہم نے لاش کو اٹھایا، تب بھی گولیاں چل رہی تھیں اور ہم بال بال بچ رہے تھے۔

خاتون نے کہا کہ میں نے تاج بی بی کو اٹھانے کے لیے گاڑی کی آڑھ لی تاکہ مجھے گولیاں نہ لگیں، وہ مجھ سے اٹھائی نہیں گئیں لیکن میں نے کوشش کی۔

ڈپٹی کمشنر کی طرف سے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں خاتون نے واضح کیا کہ ہم پر بھرسٹ نہیں بلکہ نشانہ باندھ کر ایک ایک گولی چلائی گئی تھی، تاج بی بی کو گولی مارنے کے بعد بھی ہم پر مزید تین گولیاں چلائی گئیں۔

لاش کا معائنہ کرنے والے ڈاکٹر نے بھی بتایا کہ خاتون کو ایک گولی سر پر ماری گئی جو ان کی ہلاکت کی وجہ بنی۔

اس موقع پر ڈپٹی کمشنر حسین جان نے بتایا کہ وہ اس واقعے کی تحقیات سے پہلے کچھ نہیں کہہ سکتے تحقیقات کے بعد جب یہ پتا چلے گا کہ اس قتل میں کون ملوث ہے تب اس پر کارروائی ہوگی اور متاثرین کو انصاف ملے گا۔

لواحقین کے مطابق یہ واقعہ صبح ساڑھے 8 سے 9 بجے کے درمیان پیش آیا۔

Share This Article
Leave a Comment