میڈیکل انٹری طلبا جانب آن لائن ٹیسٹ مسترد، فزیکل ٹیسٹ لینے کا مطالبہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں میڈیکل انٹری طلباء نے شال پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آنلائن ٹسٹ کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ دوبارہ فزیکل ٹسٹ لیے جائیں۔

انھوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے مطالبات کے حق میں 23 ستمبر کو ”گرینڈ احتجاج“ کریں گے۔

انھوں نے اپنے پریس کانفرنس میں مزید مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اور فاٹا کے لیے ملتان کے بہاؤالدین ذکریا یونیورسٹی اور پنجاب کے دیگر جامعات میں ختم کیے گئے نشستوں کو دوبارہ بحال کیا جائے یا پھر بلوچستان میں میڈیکل کے طلباء کی نشستیں دگنی کی جائیں اور انٹری ٹسٹ کے مارکس کو 50 فیصد رکھا جائے۔

طلباء نے مطالبہ کیا کہ ان پولیس اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے جنھوں نے طلباء کے خلاف طاقت کا بیجا استعمال کرتے ہوئے انھیں زد و کوب کیا۔

انھوں نے مختلف طبقہ ہائے فکر کو 23 ستمبر کے گرینڈ احتجاج میں شرکت کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ بلوچستان کی سماجی اور سیاسی تنظیمیں ہمارے احتجاج میں شریک ہوں گی۔

انھوں نے طلباء تنظیموں سے متحد ہوکر میڈیکل انٹری ٹسٹ طلباء کے تحریک کا ساتھ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے طلباء تنظیمیں ہماری تحریک کو کمزور کرنے کی بجائے ہمارا ساتھ دیں اور خود نمائی سے گریز کریں۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہزاروں گھوسٹ اسکول اور گھوسٹ اساتذہ کی وجہ سے تعلیمی نظام زبوں حالی کا شکار ہے جب اس نظام سے گزر کر کوئی طالب علم اعلی تعلیمی اداروں تک پہنچتا ہے تو اس کے لیے اور مشکلات پیدا کیے جاتے ہیں اور ان کے ارمانوں کو کچل دیا جاتا ہے۔

انھوں نے کہا بلوچ طلباء مخالف محاذ کی ایک مثال 2021 کی میڈیکل انٹری ٹیسٹ میں کی گ?ی منظم بے ضابطگیاں ہیں جس کے خلاف احتجاج کرنے والے طلباء کو بربریت کا نشانہ بنایا گیا۔

”بلوچستان کے مستقبل سڑکوں پر ٹھوکریں کھا رہا ہے اور حکام آپسی چپقلشوں کا شکار ہیں، اور اپوزیشن اپنے مفادات کے تحفظ میں مگن ہے۔“

طلباء نے کہا بلوچستان یونیورسٹی ویڈیو اسکینڈل اور بی ایم سی میں پیش آمدہ معاملات کی وجہ سے طلباء آئے دن احتجاج پر مجبور ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment