بلوچستان کے زمینداروں نے ایران اور افغانستان سے پیاز کی درآمد پر پاکستان سطح پر احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔جوقومی اسمبلی،صوبائی اسمبلی سمیت ہر فورم پر حکومت کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروانے کا تہیہ کر چکے ہیں۔
بلوچستان کے زمینداری سے منسلک زمیندار ٹماٹر اور سیب کے بعد ہمسایہ ممالک سے پیاز کی درآمد کے بعد تشویش پائی جاتی ہے،کیونکہ بلوچستان میں پنجاب سندھ اور خیبر پختونخواہ کی طرح نہری نظام نہیں ہے یہاں ایک ہزار فٹ زیر زمین سے پانی نکالنے کیلئے بجلی اور سولر سسٹم استعمال کیا جاتا ہے۔ایک ٹیوب ویل کیلئے سولر پر سولہ سے سترہ لاکھ روپے کی ضرورت ہوتی ہے۔جب بلوچستان کے عوام کی پیاز،ٹماٹر اور سیب تیار ہوتی ہے توحکومت ہمسایہ ملک ایران اور افغانستان سے درآمد شروع کردیتاہے جس سے بلوچستان کے زمیندار نان شبینہ کے محتاج ہوگئے ہیں۔
بلوچستان کے زمینداروں میں افغانستان سے پیاز کی درآمد پر سخت تشویش پائی جاتی ہے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر و زمیندار ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ملک نصیر احمد شاہوانی کا کہناتھا کہ پہلے ٹماٹر،اس کے بعد سیب اور اب پیازافغانستان سے درآمد بلوچستان کے زمینداروں کی معاشی قتل کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیاز کی افغانستان درآمد سے بلوچستان کے زمینداروں میں مایوسی پھیل گئی ہے۔ اسکے خلاف قومی اسمبلی،سینیٹ اور بلو چستان اسمبلی میں بھر پور آواز اٹھائینگے اور بلوچستان کے زمیندار وفاقی حکومت کے اس ناروا فیصلے جس میں افغانستان اور ایران سے پیاز درآمد پر بھر پور احتجاجی تحریک چلائینگے تاکہ حکومت مجبور کرسکیں کہ وہ افغانستان اور ایران سے پیاز کی درآمد روک لیں۔