سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے منگل کو کہا ہے کہ نامعلوم طیاروں نے شام اور عراق کی سرحد پر البوکمال کے دیہی علاقوں میں ایرانی مسلح گروہوں سے تعلق رکھنے والے ایک فوجی مرکزکو نشانہ بنایا۔
اس بمباری کے بعد امریکا کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہیکہ امریکا اس بمباری میں ملوث نہیں۔
آبزرویٹری نیبتایا کہ بمباری سے ایرانی ملیشیا سے تعلق رکھنے والی گاڑیاں تباہ ہوگئیں۔ یہ گاڑیاں غیرقانونی گذرگاہوں سیعراق سے شام داخل ہورہی تھیں۔ انہیں بغیر پائلٹ کیڈرون طیاروں سے نشانہ بنایا گیا۔ ان پر ڈرون سیچار میزائل داغے گئے۔
انسانی حقوق کی رصدگاہ نے بتایا کہ بمباری کے نتیجے ہلاکتوں اور زخمیوں کی اطلاعات ملی ہیں۔
آبزرویٹری نے بتایا کہ ایندھن سے لدے ٹینکوں کی ایک نئی کھیپ عراق سے شام کے علاقوں میں داخل ہوئی۔ ان کی تعداد 39 بتائی جاتی ہے۔ یہ آئل ٹینکر مشرقی دیہی علاقوں میں المیادین اور البوکمال میں ایرانی ملیشیاؤں کے زیرانتظام مشرقی دیر الزور سے داخل ہوئے۔
حملہ آور طیاروں کی شناخت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں تھی تاہم داعش کے خلاف بین الاقوامی اتحاد کے ترجمان کرنل وین ماروتو نے بتایا کہ اتحاد نے منگل کو البوکمال میں کوئی فضائی حملہ کیا ہے۔
کردستان 24 ٹی وی نے خبر دی ہے کہ اب تک بمباری کرنے والے طیاروں کے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا تاہم یہ بمباری البوکمال سے متصل القائم قصبے میں کی گئی جس میں الحشد الشعبی ملیشیا کو نشانہ بنایا گیا۔
ادھر عراقی السامریہ ٹی وی نے اطلاع دی کہ عراق اور شام کی سرحد پر دو گاڑیوں پربمباری کی گئیں تاہم ٹی وی چینل نے مزید تففصیل بیان نہیں کی۔ کرد ذرائع کا کہنا ہے کہ شام اور عراق کی سرحد پر القائم کے مقام پر الحشد ملیشیا کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔
ذرایع کا کہنا ہے کہ ایرانی ملیشیا کے قریبی ذرائع نے بتایا ہے کہ بمباری امریکا کے ایف 15 طیاروں سے کی گئی۔