افغانستان کے ٹی وی چینل طلوع نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ افغان صحافی یہ شکایت کر رہے ہیں کہ طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد سے انھیں مطلوبہ معلومات حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ان صحافیوں کا کہنا ہے کہ رپورٹنگ کی غرض سے مطلوبہ معلومات کے حصول کے لیے وہ اپنے ذرائع سے رابطہ نہیں کر سکتے اور انھوں نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ معلومات کے تبادلے کی اجازت دے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ طالبان ارکان انھیں کسی بھی واقعے یا جگہ کی تصاویر لینے کی اجازت بھی نہیں دیتے۔
توفیق نامی کابل کے ایک صحافی کا کہنا تھا کہ ’افغانستان میں طالبان کے قبضے خصوصاً کابل آنے کے بعد سے صحافیوں کو معلومات کے ذرائع سے رابطہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جس سے انھیں پریشانی کا سامنا ہے۔ چند دیگر کیسز میں وہ ہماری صحافتی سرگرمیوں پر بھی پابندی لگاتے ہیں۔‘
ایک اور صحافی عبداللہ کا کہنا تھا کہ ’صحافی تصاویر نہیں کھینچ سکتے، ویڈیو نہیں بنا سکتے، لوگوں کے انٹرویوز نہیں کر سکتے حتیٰ کہ اس میں طالبان کے مجاہدین کا کچھ لینا دینا نہیں ہوتا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’جب چند دن قبل کابل ایئرپورٹ پر حملہ ہوا تو کچھ صحافیوں نے جائے وقوع پر جانے کی کوشش کی تاکہ ابتدائی معلومات جمع کی جا سکیں لیکن ہم نے دیکھا کہ طالبان ارکان لوگوں کو وہاں تک جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔‘
تاہم طالبان کا کہنا ہے کہ وہ میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
طالبان کی کلچرل کمیٹی کے نائب سربراہ احمداللہ واثق کا کہنا تھا کہ ’ہم صحافیوں کو وقت پر معلومات دینے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ عمل جاری ہے۔‘
افغان صحافیوں نے طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ میڈیا کے کام پر پابندیاں لگانے سے باز رہیں۔