پولیس کا عبیداللہ کاسی کے اغوامیں ملوث 5 افراد کی ہلاکت کا دعویٰ

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

کوئٹہ پولیس نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ملک عبیداللہ خان کاسی کے اغوا میں ملوث پانچ افراد کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔

سنیچر کی شب کوئٹہ پولیس کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہلاک ہونے والے پانچوں افراد اپنے فرار ہونے والے شریک ملزم ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے۔‘

تاہم آزاد ذرائع سے تاحال پولیس کی اس دعوے کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ قبائلی اور سیاسی رہنما ملک عبیداللہ کاسی کو 26جون کو کوئٹہ کے نواحی علاقے کچلاک سے اغوا کیا گیا تھا۔ ان کی تشدد زدہ لاش پانچ اگست کو پشین کے علاقے سرانان سے برآمد کی گئی تھی اور ان کے طبی معائنے کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ اغوا کاروں نے انھیں ‘بدترین تشدد’ کا نشانہ بنایا تھا۔

پولیس کی جانب سے میڈیا کو جاری کردہ بیان کے مطابق پولیس نے اے این پی کے رہنما ملک عبیداللہ کاسی کے اغوا کا کیس حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پولیس بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ملک عبید کاسی کے اغوا کا کیس حل کر دیا گیا ہے۔ ملک عبیداللہ کو 26جون کو نامعلوم اغوا کاروں نے رات آٹھ بجے اغوا کیا تھا۔ اغوا کا یہ واقعہ کوئٹہ پولیس کے لیے ایک بڑا چیلنج تھا اور مغوی کی بازیابی اور ملزمان کی نشاندہی کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لایا گیا ہے۔ ملزمان کی جانب سے تاوان کے لیے کال کی جاتی رہیں تاہم مغوی کو ہلاک کیا کر دیا گیا۔‘

پولیس کا بیان میں مزید کہنا تھا کہ ‘سائنسی تحقیقاتی تیکنیک کو استعمال کرتے ہوئے پولیس نے چھ اگست کو ایک ملزم جمعہ گل کو گرفتار کیا۔جمعہ گل نے اعتراف جرم کیا اور اے این پی کے رہنما کے اغوا میں شریک اپنے دیگر ساتھیوں کی نشاندہی کی۔‘

کوئٹہ پولیس کے بیان کے مطابق ‘سینیچر کی شب گرفتار ملزم کو ضلع پشین میں ان کے ساتھیوں کی نشاندہی کے لیے لے جایا گیا۔ صدر پولیس پشین کی حدود میں جب ایک باغ میں ملزمان کے کمین گاہ پر پولیس پارٹی پہنچی اور ملزمان کو اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرنے کے لیے کہا گیا تو ملزمان نے پولیس پارٹی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ اور جب فائرنگ رکی تو پانچ ملزمان ہلاک پائے گئے۔‘

پولیس کے بیان کے مطابق ’یہ پانچوں مبینہ اغوا کار اپنے چند ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے جو رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے۔‘

کوئٹہ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے ملزمان کا تعلق قلعہ عبداللہ، کچلاک اور پشین سے تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے جس گاڑی میں اے این پی کے رہنما کو اغوا کیا گیا تھا اس کو بھی برآمد کر لیا گیا ہے جبکہ ملزمان سے برآمد ہونے والے اسلحہ کی تفصیل بھی فراہم کی گئی ہے۔

یاد رہے کہ ایک سال کے دوران بلوچستان میں عوامی نیشنل پارٹی کے یہ دوسرے رہنما ہیں جن کی اغوا کے بعد لاش برآمد ہوئی ہے۔

Share This Article
Leave a Comment