ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی کی فروخت اور اس کے استعمال پر پابندی لگائی جائے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے جاری کردہ ایک بیان میں خبردار کیا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق پر اسپائی ویئر انڈسٹری کے تباہ کن اثرات پڑ رہے ہیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل اور فرانسیسی میڈیا نے میڈیا کمپنیوں کے ایک گروپ کے ساتھ مل کر تقریباً 50 ہزار موبائل فون نمبرپر مشتمل فہرست کا جائزہ لیا اور اس کی اشاعت کی۔
ایمنسٹی کے سیکریٹری جنرل ایگنیس کالامارڈ نے ایک بیان میں کہا اس سے نہ صرف غیر قانونی طور پر ان افراد کو نشانہ بنائے جانے والے خطرات اور نقصان بے نقاب ہوئے بلکہ عالمی سطح پر انسانی حقوق اور ڈیجیٹل ماحول کی سلامتی پر بھی انتہائی عدم استحکام پیدا ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جاسوسی کا سافٹ ویئر تیار کرنے والی اسرائیلی کمپنی این ایس او صرف ایک کمپنی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک خطرناک صنعت ہے جو کئی عرصے سے قانونی حیثیت میں فعال ہے اور اسے جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں فوری طور پر سائبر نگرانی کی صنعت پر زیادہ سے زیادہ قواعد و ضوابط، انسانی حقوق کی پامالیوں اور پامالیوں کے لیے جوابدہی اور اس صنعت پر زیادہ سے زیادہ نگرانی کی ضرورت ہے۔
واضع رہے کہ مختلف ممالک میں حکومتی سرپرستی میں بڑے پیمانے پر خفیہ نگرانی اور کارروائیوں کے لیے اسرائیلی جاسوسی سافٹ ویئر ‘پیگاسس’ کا استعمال کیے جانے پر دنیا بھر میں سخت مذمت کا اظہار کیا جارہا ہے۔اوراسے انسانی حقوق،عالمی قواعد اور ذمہ داریوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا جارہاہے۔