حکومت بلوچستان کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اسمبلی اور حامیوں کے خلاف ایف آئی آر واپس لینے کا نوٹی فکیشن جاری ہونے کے بعد اپوزیشن اراکین نے بجلی روڈ تھانے سے اپنا دھرنا ختم کردیا۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب کٹھ پتلی وزیر داخلہ ضیا لانگو کی سربراہی میں حکومتی وفد بجلی روڈ تھانے پہنچا۔
وفد کے دیگر اراکین میں وزرا عارف خان محمد حسنی، سلیم احمد کھوسہ اور مبین خلجی شامل تھے جنہوں نے احتجاج کرنے والے اراکین اسمبلی کے ساتھ مذاکرات کیے۔
وفد نے اپوزیشن اراکین کو بتایا کہ حکومت نے اراکین اسمبلی کے خلاف ایف آئی آر واپس لے لی ہے اور اس سلسلے میں ایک باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کیا جاچکا ہے۔
اپوزیشن اراکین کو محکمہ داخلہ کے جاری کردہ مذکورہ نوٹی فکیشن کی نقل بھی فراہم کی گئی، جسے پڑھنے کے بعد اپوزیشن کے اراکین اسمبلی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔
اراکین اسمبلی اپنے خلاف مقدمہ درج ہونے پر گرفتاری دینے پولیس تھانے پہنچے تھے جہاں پولیس کی جانب سے انہیں حراست میں لینے سے انکار پر وہ 2 ہفتوں سے دھرنا دیے بیٹھے تھے۔
پولیس نے اپوزیشن کے اراکین اور ان کے تقریباً 20 حامیوں کے خلاف 18 جون کو اسمبلی کے احاطے میں مظاہرہ کرنے، دروازوں کو قفل لگا کر حکومتی اراکین کو بجٹ اجلاس میں شرکت سے روکنے اور مالی سال 22-2021 کے صوبائی بجٹ کی تقریر روکنے پر مقدمہ درج کیا تھا۔
اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر حکومت نے ایف آئی آر سے حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی کے نام نکال دیے تھے لیکن مقدمہ واپس نہیں لیا گیا تھا جس پر اپوزیشن نے مقدمہ واپس لیے جانے تک دھرنے کا اعلان کیا تھا۔
چنانچہ احتجاج کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ایڈووکیٹ ملک سکندر خان نے کہا کہ چونکہ حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے ایف آئی آر واپس لینے کا مطالبہ مان لیا ہے اور متعلقہ حکام نے اس حوالے سے ایک نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے، لہٰذا ہم پولیس تھانے کے احاطے سے اپنا احتجاج ختم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لیکن ہمارا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حکومت، اپوزیشن کے ترقیاتی منصوبوں کو پی ایس ڈی پی کا حصہ نہیں بنا لیتی۔
بعد ازاں اراکین اسمبلی پولیس تھانے سے نکل گئے اور جلوس کی شکل میں ایم پی ایز ہاسٹل پہنچے۔