ترکی کا افغانستان میں کابل ایئرپورٹ کی سیکورٹی کیلئے مزید فوج بھیجنے سے انکار

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

ترکی کے وزیردفاع ہلوسی آکار نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی اورنیٹو افواج کے انخلا کے بعد کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی کے لیے اضافی فوج نہیں بھیجیں گے۔

خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ہلوسی آکار نے کہا کہ افغانستان میں ترکی کی موجودگی ہے اور نیٹو کے ریزولوٹ سپورٹ مشن کے تحت 6 برس سے ایئرپورٹ کا تحفظ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تفصیلی منصوبے پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ ترکی نے نیٹو کی واپسی کے بعد کابل کے حامد کرزئی ایئرپورٹ کی سیکیورٹی سنبھالنے کی پیش کش کی تھی اور اس مشن کے لیے مالی اور لاجسٹک سپورٹ کے لیے امریکا سے مذاکرات جاری ہیں۔

یہ مشن ترکی اور اس کے اتحادیوں کے درمیان سرد مہرے کے شکار تعلقات کے لیے بہترین تعاون ثابت ہوسکتا ہے جبکہ نیٹو اور امریکی انخلا کے بعد سفارتی مشنز کے تحفظ کے لیے ایئرپورٹ کی سیکیورٹی بھی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔

ترکی نے کہا ہے کہ سپورٹ کے بغیر اس مشن کو جاری نہیں رکھ سکتے ہیں۔

ہلوسی آکار کا کہنا تھا کہ اس وقت وہاں پر ہماری موجودگی ہے اور یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ مزید فوجیوں کو وہاں بھیج دیا جائے تاہم اس حوالے سے مذاکرات جاری ہیں۔

افغانستان میں نیٹومشن کے تحت ترکی کے 500 فوجی موجود ہیں۔

ترک وزیر دفاع نے کہا کہ آنے والے دنوں میں جب یہ کوشش مکمل ہوں گی تو ضروری اقدامات کیے جائیں گے اور یہ منصوبے کا حصہ بن جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مسئلے پر امریکی وفد سے انقرہ میں تبادلہ خیال ہوگا۔

واضح رہے کہ ترکی اور اس کے نیٹو اتحادیوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی ہے، جس میں انقرہ کی جانب سے شام میں پالیسی اختلافات پر روس سے میزائل نظام کی خریداری، لیبیا، مشرقی بحیرہ روم اور انسانی حقوق کے معاملات شامل ہیں۔

امریکا کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ صدر جوبائیڈن اور ترک صدر رجب طیب اردوان نے نیٹو کے سربراہی اجلاس کے دوران ملاقات میں اتفاق کیا ہے کہ نیٹو کے انخلا کے بعد ترکی کابل ایئرپورٹ کی سیکیورٹی مشن کی سربراہی کرے گا۔

دوسری جانب طالبان کے ترجمان نے بتایا تھا کہ ترکی رواں ماہ ہی گزشتہ برس امریکا کے ساتھ ہونے والے انخلا کے معاہدے کے تحت اپنی فوج کو واپس بلالے۔

ترکی اور امریکا نے اس کے برعکس کہا تھا کہ یہ منصوبہ جاری رہے گا۔

Share This Article
Leave a Comment