ضلع کیچ میں فوج کے ایک کرنل اور ڈپٹی کمشنر کیچ فوج کی حراست میں قتل کیے جانے والے شہید گہرام نادل کے اہل خانہ پر دباؤ دے کر انھیں یہ بیان دینے کے لیے مجبور کر رہے ہیں کہاگہرام نادل کی موت حراست میں نہیں ہوئی ہے۔
ان کے خاندان کے قریبی ذرائع بتایا ہے کہ پاکستانی فوج کے متعلقہ علاقے کا کرنل گہرام نادل کے اہل خانہ پر دباؤ دے کر کہہ رہا ہے کہ وہ بیان جاری کریں کہ گھرام کی موت فوجی اہلکاروں کی تشدد سے نہیں بلکہ ہارٹ اٹیک سے ہوئی ہے اور فوج کو بھی تحریری صورت میں لکھ کر دیں۔پاکستانی فوج نے 12 جون کو گھرام کے نادل کے ساتھ تین دیگر افراد عبدالستار ولد الہی بخش، سھراب ولد رحیم بخش اور عبداللہ ولد ماسٹر حیسن کو بھی حراست میں لیا تھا اور 15 جون کو ان کے تشدد کی وجہ سے گھرام نادل ہلاک ہوا تھا۔ان کے بھائی نے بتایا ہے کہ گہرام نادل کا فوج کے ایک مقامی انفارمر سے جھگڑا ان کی گرفتاری کی وجہ بنا اور دوران حراست تشدد سے ان کی موت واقع ہوئی۔
مذکورہ ذرائع نے مزید بتایا کہ فوجی کرنل نے گھرام کے ساتھ حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی کے لیے گھرام نادل کے اہل خانہ کے بیان کی شرط رکھی ہے جس میں پاکستانی فوج کو بری الذمہ قرار دیا جائے۔
گھرام ولد نادل کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات تھے۔تشدد کرکے قتل کے بعد فوجی اہلکاروں نے انھیں غسل اور کفن پہنا کر اہل خانہ کے حوالے کرکے کہا تھا کہ انھیں جلد دفنا دیں اور ان کے نماز جنازہ کے دوران فوجی اہلکار ان کے گاؤں کے گھیرے میں لیے کھڑے رہے۔
گذشتہ روز ڈپٹی کمشنر نے شہید گھرام نادل کے اہل خانہ سے ملاقات میں دوبارہ اس مطالبے کو دہرایا کہ آپ فیصلہ کریں اور ایک بیان دیں جس میں فوج کو اس قتل سے بری الذمہ قرار دیں جس کے بدلے فوج آپ کے تین زیر حراست لوگوں کو چھوڑ دے گی۔