ایران میں تیرہویں صدارتی انتخابات کے ابتدائی نتائج کے مطابق سید ابراہیم رئیسی ایک کروڑ 78 لاکھ ووٹ لے کر ایران کے نئے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔
ہفتے کی صبح ایران میں الیکشن کمیشن کے سربراہ جمال عرف نے ابتدائی نتائج کا اعلان کیا ہے۔ صدارتی دوڑ میں سید ابراہیم رئیسی ، سید امیر حسین قاضی زادہ ھاشمی ، محسن رضائی اور عبدالناصر ہمتی شامل تھے۔
ایرانی الیکشن کمیشن کے سربراہ جمال عرف نے وزارت کشور (وزارت داخلہ) میں میڈیا کے نمائندے کے سامنے آج صبح مقامی وقت کے مطابق 11 بجے تک کی ووٹ کی گنتی کے نتائج کا اعلان کیا۔
جمعے کے روز 19 گھنٹے تک جاری رہنے والے انتخابی عمل میں 86 ہزار شہری پولنگ اسٹیشن اور 75 ہزار دیہی پولنگ اسٹیشن کے نتائج کا اعلان کیا۔
جس کے مطابق دو کروڑ 86 لاکھ ووٹوں کی گنتی میں سید ابراہیم رئیسی ایک کروڑ 78 لاکھ ووٹ لے کر بھاری مارجن سے آگے ہیں جس کی بنیاد پر ان کی جیت پکی ہوچکی ہے۔ جبکہ سید امیر حسین قاضی زادہ ہاشمی کو دس لاکھ ، محسن رضائی کو 33 لاکھ اور عبدالناصر ہمتی کو 24 لاکھ ووٹ ملے ہیں۔
انتخابی نتائج کے سامنے آنے کے بعد ایران کے سپریم لیڈر ، انقلابی اسلامی ایران کے رہبر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسے قوم کے لیے عظیم کامیابی قرار دیا۔
انھوں نے کہا 18 جون کے انتخابات میں لوگوں نے تمام تر پروپیگنڈہ کو مسترد کرتے ہوئے انتخابات میں شرکت کی۔
انھوں نے کہا نہ معشیت کا گلہ، نہ مخالفین کے لوگوں کو انتخابات کے حوالے سے بدظن کرنے والی باتیں، نہ وبائی بیماری کا خطرہ اور دیگر عوامل قوم کے عزم کو متاثر کرسکے۔
انھوں نے مقامی اور صدارتی انتخابات میں کامیاب ہونے والے افراد کو تاکید کی کہ وہ ملک اور قوم کے خدمت کے لیے حاصل موقع کی قدر کریں۔
منتخب صدر نے ایرانی پارلیمان کے سربراہ سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہم یقینا مجلس شورای اسلامی، نمائندگان، ان کے شعبہ جات، تمام اشرافیہ اور اہل رائے کے ساتھ مل کر ملک کے مسائل کے حل کے لیے عوامی امنگوں کے مطابق کوشش کریں گے۔آنے والے دنوں میں حکومت پر ان کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔حکومت اور عوام ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ایک روشن اور خوشگوار زندگی گزاریں گے۔
انھوں نے انتخابات میں عوام کی شرکت پر شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ایرانی رہبر کا بھی شکریہ ادا کیا۔
انھوں نے کہا کہ اکابرین،مراجع تقلید اور اشرافیہ نے اپنے تقاریر اور پیغامات میں لوگوں کو بڑی تعداد میں انتخابات میں شرکت پر آمادہ کیا۔امید کرتا ہوں لوگوں کی انتخابات میں شرکت آنے والی حکومت کی تشکیل میں بڑی مدد گار ہوگی۔