ٹی ایل پی سے مذاکرات بعد یرغمالی پولیس اہلکار رہا،پاکستان بھر میں ہڑتال کا اعلان

0
257

پاکستان کے وزیرِ داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ حال ہی میں کالعدم قرار دی جانے والی مذہبی جماعت تحریکِ لبیک پاکستان سے پنجاب حکومت کے مذاکرات کے بعد اتوار کو تنظیم کے کارکنوں کی جانب سے یرغمال بنائے جانے والے پولیس اہلکاروں کو رہا کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب تحریکِ لبیک کے کارکنوں پر پولیس کے کریک ڈاو¿ن کے خلاف اہلسنت علما کی کال پر آج ملک بھر میں ہڑتال کی جا رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کے علاوہ کئی شہروں میں تاجر برادری کے علاوہ وکلا تنظیموں نے بھی اس کال کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

پیر کی صبح سحری کے بعد جاری کی گئی ایک ویڈیو میں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے بتایا ہے کہ اتوار کو لاہور میں کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے یرغمال بنائے گئے تمام اہلکاروں کو بازیاب کروا لیا گیا ہے۔

ویڈیو پیغام میں انھوں نے مزید کہا کہ بات چیت کا سلسلہ شروع ہو گیا اور مذاکرات کے نتیجے میں جہاں تحریکِ لبیک کے کارکن بھی اپنے مرکز کے اندر چلے گئے ہیں وہیں پولیس بھی موقعے سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ پیر کو مذاکرات کے دوسرے دور میں باقی معاملات بھی طے پا جائیں گے۔

دوسری جانب اتوار کی شب ٹی ایل پی کے عہدے دار اور رکن شوریٰ و سربراہ مذاکراتی کمیٹی علامہ محمد شفیق امینی نے کہا تھا کہ ان کے حکومت کے ساتھ مذاکرات چل رہے ہیں اور اعلان جو بھی ہو گا وہ مرکزی شوریٰ کی طرف سے جاری ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک مذاکرات جاری رہیں گے اس وقت تک مرکز میں ہمارا پرامن احتجاج جاری رہے گا۔

اس سے قبل لاہور پولیس کے ترجمان نے بی بی سی کے عمر دراز ننگیانہ سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ اتوار کو کالعدم تنظیم کی جانب سے یرغمال بنائے گئے تمام اہلکار بشمول ڈی ایس پی نواں کوٹ عمر فاروق بلوچ کو مذاکرات کے بعد بازیاب کروا لیا گیا ہے۔

ان اہلکاروں کو اتوار کی صبح ٹی ایل پی کے کارکنوں نے تھانہ نواں کوٹ پر حملہ کر کے اغوا کر لیا تھا جس کے بعد مظاہرین اور پولیس کے مابین جھڑپیں ہوئیں جن میں میں کم از کم 15 پولیس اہلکار اور متعدد کارکن زخمی ہوئے۔ یہ تصادم ملتان روڈ پر واقع یتیم خانہ چوک میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مرکز کے قریب ہوا تھا۔

سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن نے اتوار کی شب ایک پریس کانفرنس میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے گرفتار کیے گئے کارکنوں کو فوری طور پر رہا کرنے اور ان کے خلاف درج کیے گئے مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے پیر کے روز ملک بھر میں شٹر ڈاو¿ن اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے بھی ہڑتال کی کال میں مفتی منیب الرحمٰن سے ‘مکمل تعاون’ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

کراچی کے دارالعلوم امجدیہ میں مفتی منیب کی زیر صدارت موجودہ صورتحال پر تنظیمات اہلسنت کا اجلاس ہوا جس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ ہم نے حکومت کو مشورہ دیا تھا کہ ٹی ایل پی کی قیادت کو جمع کیا جائے اور بات چیت کی جائے۔

مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جیلوں میں قید کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور تمام جعلی ایف آئی آرز واپس لی جائیں۔

انھوں نے کہا کہ ہم بطور احتجاج 19 اپریل بروز پیر کو ملک بھر میں پہیہ جام اور شٹرڈاو¿ن ہڑتال کی اپیل کرتے ہیں اور تاجر برادری اور ٹرانسپورٹرز سے امید ہے کہ وہ تعاون کریں گے۔

سرکاری خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات پر یقین رکھتی ہے لیکن بلیک میل نہیں ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور میں پولیس اور رینجزر اہلکاروں کو اغوا کیا گیا اور ان کی رہائی کے لیے آپریشن ہوا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here