افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا کے باعث عدم استحکام کشمیر تک پھیل سکتا ہے، بھارت

0
272

بھارت کے چیف آف ڈیفنس اسٹاف بیپن راوت نے کہا ہے کہ بھارت کو امریکا اور نیٹو افواج کے افغانستان سے مجوزہ انخلا کے بعد پیدا ہونے والے خلا کے حوالے سے تحفظات ہیں۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق جنرل بیپن راوت نے ایک سیکیورٹی کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پریشان کن بات یہ ہے کہ افغانستان سے امریکا اور غیر ملکی افواج کے بعد پیدا ہونے والے خلا کی جگہ شرپسند عناصر لے سکتے ہیں البتہ انہوں نے ایسے کسی ملک کا نام لینے سے گریز کیا جو ان کے خیال میں صورتحال کا فائدہ اٹھا کر ماحول کو بگاڑ سکتے ہیں۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز طویل ترین امریکی جنگ کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یکم مئی سے امریکی فوجیوں کے افغانستان سے انخلا کا عمل شروع ہو جائے گا۔

امریکی صدر نے امریکی فوج کی مزید موجودگی کے مطالبے کو مسترد کیا، جہاں مقامی افغان حکومت سمیت چند ماہرین کا ماننا ہے کہ غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں امن و امان کی صورتحال پر سوالیہ نشان لگ جائے گا اور قیام امن کے لیے غیرملکی افواج کی موجودگی ضروری ہے۔

بپن راوت نے کہا کہ ہمیں خدشہ یہ ہے کہ امریکا اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں جو خلا پیدا ہو گا تو شرپسند عناصر اس کا فائدہ نہ اٹھائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو سب سے بڑا خدشہ غیرملکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں عدم استحکام کا ہے جو کشمیر تک پھیل سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ پاکستان، طالبان کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کی بدولت افغانستان میں بڑا فائدہ حاصل کر سکتا ہے اور توقع ہے کہ امریکی انخلا کے بعد وہ اہم کردار ادا کرے۔

بھارتی فوجی افسر نے کہا کہ بہت سارے لوگ غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے فائدہ اٹھانے کے لیے کوشاں ہیں۔

2001 میں طالبان کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد بھارت نے افغانستان میں سڑکوں کا جال بچھانے، بجلی گھروں اور یہاں تک کہ اس کی پارلیمنٹ پر 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔

بیپن راوت نے کہا کہ ہندوستان امن کے قیام کے لیے افغانستان کو مزید مدد فراہم کرنے پر خوش ہو گا۔

واضح رہے کہ افغانستان سے انخلا کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ پچھلی ایک دہائی کے دوران افغانستان میں امریکی مقاصد انتہائی غیر واضح ہو گئے تھے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here