کورونا وائرس کی وجہ سے سندھ بھر میں ہنگامی حالت نافذ

ایڈمن
ایڈمن
6 Min Read

پاکستان میں کورونا وائرس کے دو کیسز کی تصدیق کے بعد ملک کے مختلف شہروں میں حکام کی جانب سے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب حفاظتی ماسک کی ناکافی دستیابی پر شہری شدید غم و غصے میں ہیں۔

پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بدھ 26 فروری کو تصدیق کی کہ ملک میں کورونا وائرس کے دو کیسز سامنے آئے ہیں۔ کورونا وائرس سے متاثرہ ایک شخص کا تعلق اسلام آباد جبکہ دوسرے کا کراچی سے ہے۔ ڈاکٹر ظفر مرزا نے اپنی ٹوئیٹ میں لکھا کہ دونوں افراد کی صحت مستحکم ہے اور یہ کہ ان کی مناسب دیکھ بھال کی جا رہی ہے اور یہ کہ اس حوالے سے پریشانی کی کوئی بات نہیں۔

کراچی میں ایک شخص میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد صوبہ سندھ کے تمام ہسپتالوں سمیت بلدیہ عظمٰی کے تمام ہسپتالوں میں بھی ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ محکمہ صحت سندھ نے ایران سے کراچی پہنچنے والے پانچ سوسے زائد شیعہ زائرین کی فہرست مرتب کرلی ہے۔ یہ فہرست حکومت سندھ نے ایئرپورٹ امیگریشن حکام سے حاصل کی ہے۔ نگران افسران کے ذریعے ان زائرین کے نمونے لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ آج سے سرویلینس ٹیم گھروں پر جا کر خون کے نمونے حاصل کر ے گی۔ ان تمام افراد کے طبی ٹیسٹ کرانےکے لیے آج جمعرات سے مہم شروع کی جا رہی ہے۔ وزیر اعلٰی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ فروری میں جو لوگ ایران سے آئے ہیں ان کی نگرانی کی جائے گی۔

ایران میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد پاکستان نے ایران پاکستان سرحد بند کر دی تھی۔

محکمہ صحت سندھ کے مطابق کورونا وائرس کے لیے کراچی شہر کے چار ہسپتالوں سمیت سندھ کے نوہسپتالوں میں آئسولیشن وارڈ قائم کر دیے گئے ہیں۔ محکمہ صحت کے ترجمان کے مطابق کراچی کے آغا خان ہسپتال سمیت جناح ہسپتال، ڈاو¿ میڈیکل ایوجھا کیمپس، سول ہسپتال اور لیاقت یونیورسٹی ہسپتال کے علاوہ حیدرآباد میں پی ایم سی ایچ نواب شاہ، سول ہسپتال میر پور خاص، جی ایم ایم ایم سی سکھر ہسپتال اور سی ایم سی ایچ لاڑکانہ ہسپتال میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے علاج کا انتظام کیا گیا ہے۔

حکومت سندھ کے دعوے اپنی جگہ لیکن کراچی کی حد تک تو صورت حال پریشان کن ہے۔ میڈیکل اسٹورز پر پانچ روپے میں فروخت ہونے والا ماسک ناپید ہوچکا ہے۔ میڈیکل اسٹور مالکان کے مطابق ماسک گزشتہ برس دسمبر میں چین میں کرونا وائرس کے نمودار ہونے کے بعد سے ہی کم یاب ہونا شروع ہوگئے تھے اور پھر ان کی دستیابی صرف اسپتال کےعملے اور پیرا میڈیکل اسٹاف تک رہ گئی تھی۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کا ہنگامی پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ حفاظتی ماسک کی دستیابی کو ممکن بنانے کی کوششیں جاری ہیں، ”جن لوگوں نے ماسک کی ذخیرہ اندوزی کی ہے ہم نے ان کی دکانوں کو سیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہم صحت سے متعلقہ اشیاءکی قیمتیں بڑھنے نہیں دیں گے۔ وفاقی حکومت سے ہم درخواست کر رہے ہیں کہ جو کمپنیاں رجسٹرڈ نہیں ہیں، ان سے بھی سامان خریدنے کی اجازت ہونی چاہیے۔“

ڈائریکٹر جنرل صحت سندھ نے وبائی امراض کے ماہرین پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں اور ساتھ ہی سے وفاقی ادارے نے ٹریول ایجنٹس رابطہ بھی کر لیا۔ ایران سے کراچی پہنچنے والوں کا تعلق کراچی کے پانچوں اضلاع ہے، جن کی فہرست محکمہ نے بدھ کو مکمل کر لی ہے۔ اس میں مردوں کے ساتھ خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے۔ محکمہ صحت اور ماہرین طب کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ شہریوں کو پرسکون رہنے کی ہدایات کی گئیں ہیں۔

محکمہ صحت کے مطابق کراچی کے آغا خان ہسپتال سمیت جناح ہسپتال، ڈاو¿ میڈیکل ایوجھا کیمپس، سول ہسپتال اور لیاقت یونیورسٹی ہسپتال میں آئسولیشن وارڈز قائم کر دیے گئے ہیں۔

سرکاری اسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز کی کہانی بھی صرف ایک خالی کمرے تک کی ہے جس میں چند بیڈز، معیادی بخار اور نزلہ زکام کی ادویات کے علاوہ چند ڈرپس دستیاب ہیں اور ڈاکٹرز کے مطابق پاکستان میں صحت کے معاملات پہلے ہی پریشان کن ہیں اور کورونا وائرس کے پھیلاو¿ کی صورت میں حالات قابو سے باہر ہوسکتے ہیں۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق شہریوں کو چاہیے کہ صاف ستھری اور صحت مند غذا استعمال کریں۔ ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے اجتناب برتیں۔ موجودہ صورتحال میں پانی کا استعمال زیادہ کر دیں۔ کھلی جگہوں پر کھانسنے اور چھینکنے سے اجتناب برتیں۔ ایک دوسرے سے لی گئی چیزوں کو بھی استعمال نہ کریں۔

کراچی ایئرپورٹ پر سکریننگ کے لیے دو مقامات پر تھرمل اسکینر بھی نصب کیےگئے ہیں۔ کراچی میں کورونا وائرس کا کیس سامنے آنے کے بعد اسکولوں کو تو دو روز کے لیے بند کر دیا گیا ہے لیکن جامعات کے حوالے سے کوئی اعلان جاری نہیں کیا گیا۔ نجی تعلیمی اداروں اور نجی اسکولوں کو بھی دو روز بند رکھنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment