شہید بانک کی غائبانہ نماز جنازہ میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست اور دیگر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔ایس ایچ او امام دبنگ نے رات تک گلزار دوست کو سنگین نتائج بھگتنے کی دہمکیاں دیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج تربت میں بانک کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کردیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اس موقع پر خواتین کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔
جنازہ کی نماز سے قبل شہید بانک کریمہ کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی جس کے بعد تمام شرکاء نے شہید کریمہ بلوچ کو ہاتھ ماتھے پر رکھ کر سلامی پیش کی۔
نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد ایس ایچ او امام دبنگ نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ دھاؤا بول کر تربت سول سوسائٹی کے کنوینرگلزار دوست اور چند دیگر نوجوانون کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جس پر کافی ہنگامہ آرائی ہوئی۔
ایس ایچ او امام نے پولیس اہلکاروں کے ہمراہ خواتین کو دھکے دیئے اور ان کے ساتھ سخت بدتہذیبی کی۔
شرکائکی مداخلت کے سبب گلزار دوست کو پولیس سے چھڑایا گیا تاہم پولیس نے کچھ دیر قبل تک شہر میں مختلف مقامات پر ناکہ بندی اور تلاشی کا عمل شروع کیا ہے جبکہ پرائیوٹ گاڈیوں سوار مسلح لوگ بھی شہہد فدا چوک پر گاڈیوں میں کھڑے۔
واضع رہے کہ غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی سے قبل ڈی پی او تربت، ایس ایچ امام، ایس ایچ او لال جان اور حکیم دشتی کی سربراہی میں پولیس نے ماڈل اسکول کے گراؤنڈ کا مکمل محاصرہ کررکھا تھا۔