پاکستان الطاف حسین کیخلاف مقدمہ لڑنیوالی لا فرم کو 8 کروڑ 40 لاکھ روپے ادا کریگی

0
321

پاکستان نے متحدہ قومی موومنٹ کے سابق سربراہ الطاف حسین کے خلاف مقدمات لڑنے والی برطانوی لا فرم کو 8 کروڑ 40 لاکھ روپے (3 لاکھ 85 ہزار پاو¿نڈز) سے زائد ادا کرنے کی منظوری دے دی۔

فروری اور اکتوبر 2018 کے عرصے میں اس فرم کو ادا کیے گئے تقریباً 5 کروڑ 10 لاکھ روپوں کے علاوہ اس رقم کے ساتھ فرم کو دی جانے والی مجموعی رقم 13 کروڑ 50 لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہے۔

وزارت خزانہ سے جاری بیان کے مطابق اس سلسلے میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے وزارت داخلہ کے لیے 6 کروڑ 74 لاکھ 59 ہزار روپے کی منظوری دی تا کہ برطانیہ میں مقدمات لڑنے کے لیے جن قانونی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی تھیں انہیں ادائیگی کی جاسکے۔

وزارت نے اصل میں ایم/ایس گویرنیکا انٹرنیشنل کو 8 کروڑ 40 لاکھ روپوں کی ادائیگی کا مطالبہ کیا تھا تاہم قانونی اور مالی قواعد کی حد کم ہونے کی وجہ سے ای سی سی نے 6 کروڑ 74 لاکھ 59 ہزار روپے کی ایک ضمنی گرانٹ منظور کی جبکہ وزارت داخلہ اپنے بجٹ سے ایک کروڑ 64 لاکھ روپے کی ادائیگی علیحدہ کرے گی۔

جیسا کہ فروری 2019 سے جنوری 2020 تک کے عرصے کی دوسری انگیجمنٹ کے واجبات ادا کرنے کے لیے 6 کروڑ 74 لاکھ 59 ہزار روپے کی ایک ضمنی گرانٹ منظور کی گئی، نومبر 2018 سے جنوری 2019 تک کے پہلے کانٹریکٹ کے بقیہ ایک کروڑ 64 لاکھ روپے وزارت اپنے بجٹ سے خود ادا کرے گی۔

ایم/ایس گویرنیکا انٹرنیشنل کی خدمات الطاف حسین کے خلاف ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس، منی لانڈرنگ کیس اور اشتعال انگیزی کو ہوا دینے کے مقدمے کے لیے حاصل کی گئی تھیں۔

لا فرم اور حکومت پاکستان کے مابین قانونی خدمات فراہم کرنے کا معاہدہ فروری 2018 سے 12 ماہ کے لیے 25 ہزار پاو¿نڈز فی ماہ پر طے پایا تھا۔

فروری 2018 سے جون 2018 تک کی ایک لاکھ 33 ہزار 450 پاو¿نڈز کی رقم مارچ 2019 میں وفاقی کابینہ کی منظوری سے ادا کی گئی جبکہ جولائی تا اکتوبر 2018 کے ایک لاکھ پاونڈز بھی گزشتہ برس دسمبر میں ادا کردیے گئے تھے۔

اس دوران لا فرم مسلسل مقدمات پر کام کرتی رہی اور فروری 2019 سے مزید 12 ماہ کے لیے کانٹریکٹ کی تجدید کا مطالبہ کیا۔

تاہم وزارت قانون اور اٹارنی جنرل پاکستان کے ذریعے پروکیورمنٹ کے قواعد کے تحت لا فرم کی خدمات حاصل کرنے کے آڈٹ اعتراض کے باعث معاہدے کی تجدید اور رقم کی ادائیگی زیر التوا ہے، اس طرح پہلے کی گئی ادائیگیاں بھی بے ضابطہ ہوگئیں۔

ای سی سی کو بتایا گیا کہ ‘حساس معاملہ ہونے کی وجہ سے یہ عمل پی پی آر رول 42(سی) کے تحت قومی سلامتی سے منسلک اداروں نے انجام دیا تھا اور برطانوی لا فرم ایم/ایس گوئیرنیکا انٹرنیشنل کی اسناد دیکھنے کے بعد اسے شارٹ لسٹ کیا گیا تھا جبکہ اٹارنی جنرل پاکستان کا دفتر اس ساری کارروائی سے منسلک تھا۔

علاوہ ازیں وزارت قانون بھی ایک طرح سے اس عمل میں شامل تھی کہ وزرات نے الطاف حسین کے خلاف ان کیسز میں وفاقی حکومت کی نمائندگی کے لیے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کے طور پر خواجہ امتیاز کی خدمات حاصل کی تھیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here