پاپائے روم پوپ فرانسس نے اپنے کرسمس کے پیغام میں تمام اقوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کووڈ انیس سے بچاو¿ کی ویکسین ایک دوسرے کے ساتھ بانٹیں کیونکہ وبا کے حوالے سے ’سب ایک ہی کشتی میں سوار ہیں۔‘
پوپ فرانسس نے کورونا وبا کے دوران عالمی سطح پر یکجہتی کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا ہے۔ پوپ فرانسس نے اپنے کرسمس کے خصوصی خطاب میں عالمی اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کی زیادہ تر گفتگو کورونا کے مہلک وائرس سے پیدا ہونے والے بحران کے بارے میں تھی۔ انہوں نے کہا کہ قوم پرستی کی دیواریں اس وبا کو روکنے کے لیے نہیں بنائی جا سکتیں جو کسی سرحد کو نہیں جانتی۔
اس سال مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے اپنا کرسمس کا روایتی خطاب کورونا کی وبا کے سبب ویٹیکن سٹی کے اندر سے ورچوئل انداز سے کیا۔ عام طور سے پوپ 25 دسمبر کو یہ خطاب سینٹ پیٹرز باسیلیکا کی بالکونی سے کیا کرتے ہیں۔ ان کے خطاب کا مرکزی موضوع کورونا کی وبا اور اس سے پیدا ہونے والی عالمی صورتحال تھی۔ پوپ نے کہا کہ اس کٹھن وقت میں بھائی چارگی اور برادرانہ رویے کو غیر معمولی حیثیت حاصل ہے۔ پوپ کا کہنا تھا، ”تاریخ کے اس لمحے میں کورونا وائرس اور وبائی امراض جو ماحولیاتی بحران اور سنگین معاشی اور معاشرتی عدم توازن کی نشاندہی کر رہے ہیں، ہمارے لیے ایک دوسرے کو بھائی اور بہن کی حیثیت سے تسلیم کرنا انتہائی اہم بن گیا ہے۔“
جمعرات چوبیس دسمبر کو پوپ فرانسس اپنے کرسمس خطاب میں کورونا بحران کے دور میں مختلف ممالک کے مابین ویکسین کے حصول کی دوڑ پر تنقید کرتے نظر آئے۔ انہوں نے اسے ‘ویکسین نیشنلزم ‘ قرار دیا۔ پوپ کا کہنا تھا کہ صحت ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ پوپ فرانسس نے دعا کی کہ اس نفسا نفسی کے وقت میں صحت کی دیکھ بھال کے معاملے میں سیاسی اور حکومتی رہنماو¿ں کو بین الاقوامی تعاون کے جذبے کی تجدید کا حوصلہ مل سکے تاکہ سب کے لیے ویکسین اور علاج تک رسائی یقینی بن سکے۔ پوپ نے کورونا بحران کو ایک ایسا چیلنج قرار دیا جو سرحدوں سے ماورا ہے اور کوئی دیوار اسے روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔
ان کا مزید کہنا تھا، ”ہم دیواریں نہیں کھڑی کر سکتے ہیں۔ ہم سب ایک ہی کشتی میں سوار ہیں۔“ فرانسس نے اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والوں کے ساتھ ہمدردی اور ان کی حمایت کا اظہار کیا۔ ان میں خواتین بھی شامل ہیں جو لاک ڈاو¿ن کے دوران گھریلو تشدد کا نشانہ بن رہی ہیں۔ انہوں نے خاص طور پر ان لوگوں کے لیے دعا کی جو بیمار ہیں، وبائی حالت میں ہیں یا وبائی امراض کے معاشی اثرات کے سبب مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں اور ایسی خواتین کے لیے بھی جو گھریلو تشدد کا شکار ہیں۔
اس سال کا کرسمس نہایت خوف اور تشویش کی فضا میں منایا جا رہا ہے۔
پوپ فرانسس نے شام، یمن، لیبیا، نگورنو کاراباخ، جنوبی سوڈان، نائیجیریا، کیمرون اور عراق جیسے علاقوں میں امن اور مفاہمت کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے جنگ میں پھنسے بچوں کی حالت زار پر خصوصی طور پر روشنی ڈالی۔ خاص طور پر شام، عراق اور یمن کے لاتعداد بچوں کی طرف اشارہ کیا۔ جو اب بھی دیرینہ جنگ کی قیمت ادا کر رہے ہیں۔ پوپ کا کہنا تھا، ”ان معصوم بچوں کے چہرے شاید تمام مردوں اور عورتوں کے ضمیر کو جھنجھوڑ سکیں تاکہ تنازعات کی وجوہات پر توجہ دی جا سکے اور امن کے مستقبل کی تعمیر کے لیے جرات مندانہ کوششیں کی جا سکیں۔“ پوپ نے برکینا فاسو، مالی اور نائجر میں انسانی بحرانوں یا قدرتی آفات میں مبتلا افراد کو راحت دینے کے لیے تمام انسانوں سے اپیل کی۔