ترک صدر رجب طیب اردوان نے شام کے خطے ادلب میں سرکاری فورسز کی جانب سے معاہدے کے مطابق علاقے کو خالی نہ کرنے کی صورت میں کارروائی کی دھمکی دی ہے جس پر روس نے ترکی کو خبردار کیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی ‘اے ایف پی’ کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان نے پارلیمنٹ میں اپنی پارٹی کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر دمشق کی فوج ان مقامات کو خالی کرنے میں ناکام ہوئی جہاں ترک فوج موجود تھی تو پھر مہینے کے آخر میں بڑا آپریشن کیا جائے گا۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ‘ادلب میں کارروائی بہت قریب ہے، ہم الٹی گنتی کر رہے ہیں اور آخری موقع دے رہے ہیں’۔
خیال رہے کہ 2018 میں روس کی ثالثی میں ایک معاہدے طے پایا تھا جس کے تحت ترک فورسز کو ادلب کے سرحدی علاقے میں جگہ مختص کی گئی تھی جہاں محفوظ زون کی تعمیر کیا جانا تھا تاہم حال ہی میں شامی فورسز دوبارہ ان مقامات پر قابض ہوگئی تھی۔
دوسری جانب روس نے ترک صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے خبردار کیا کہ شامی فورسز پر حملے سے گریز کیا جائے۔
کریملن کے ترجمان دیمریتی پیسکوف کا کہنا تھا کہ ‘اگر ہم جمہوریہ شام کی قانونی حکومت اور فوج کے خلاف کارروائی کے حوالے سے بات کر رہے ہیں تو پھر اس میں کوئی شک نہیں کہ صورت حال گمبھیر ہوجائے گی’۔
ترکی کے وزیر دفاع ہولوسی آکار کا پارلیمنٹ میں اردوان کے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ ‘یہ ہمارے لیے ناقابل عمل ہے کہ ہم اپنی چوکیاں خالی کریں’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر ہماری پوسٹوں پر کسی طرح کا حملہ ہوا تو ہم اسی طرح کا جواب دیں گے’۔
ادلب کے سرحدی علاقے میں ترکی کی جانب سے مہاجرین کی رہائش کے لیے کئی اقدامات کیے جاچکے ہیں تاہم شامی فوج کی مداخلت کے بعد اس کی رفتار میں کمی ا?ئی ہے۔
خیال رہے کہ ترکی نے 9 فروری کو روس کو خبردار کیا تھا کہ شام میں محفوظ زون کے حوالے سے معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو ہمارے پاس پلان بی تیار ہے۔
ترکی کے وزیر دفاع ہولوسی آکار نے کہا تھا کہ ‘اگر معاہدے کی خلاف ورزی ہوتی رہی تو ہمارے پاس پلان بی اور پلان سی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم ہر موقع پر کہتے ہیں کہ ہمیں مجبور نہ کریں بصورت دیگر ہمارا پلان بی اور پلان سی تیار ہے’۔
واضح رہے کہ ترکی اور روس کے مابین شامی کرد فورسز (پی وائے جی) کو ترک سرحد سے 30 کلو میٹر دور رکھنے کا معاہدہ طے پایا تھا۔
معاہدے کے تحت دونوں ممالک کی فورسز ‘سیف زون’ میں مشترکہ پیٹرولنگ کریں گی۔