افریقی ملک ایتھوپیا کے شمالی علاقے ٹیگرائے میں ایک ماہ تک جاری خانہ جنگی نے نہ صرف کرونا وبا کی روک تھام کی کوششوں کو تباہ کیا ہے بلکہ اس لڑائی نے ایک ملین لوگوں کو بے گھر کردیا اور لاکھوں لوگ بنیادی انسانی ضروریات کی شدید قلت کا سامنا کررہے ہیں۔
میڈیا رپورٹوںکے مطابق ٹیگرائے میں ہونے والی لڑائی میں ایک طرف حکومت کی فیڈرل فورسز ہے اور دوسری طرف ٹیگرائے کی ملیشیائیں آپس میں دست و گریباں ہیں۔ تنازع کے نتیجے میں لاکھوں افراد متاثر ہوئے ہیں اور ایک بڑی تعداد پڑوسی ملک سوڈان کی سرحد عبور کر کے اندر داخل ہوگئی ہے۔ ماہرین صحت نے خبر دار کیا ہے کہ ٹیگرائے سے نقل مکانی کرنے والے ہزاروں افراد ‘کرونا کیریئر’ بن سکتے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق ٹیگرائے فرار ہونے والے 45،000 سے زیادہ مہاجرین اب سوڈان کے دور دراز علاقوں میں مقیم ہیں جہاں انہوں نے کرونا طبی معائنے کے بغیر کیمپوں میں پناہ لے رکھی ہے۔ ان کیمپوں میں بڑی تعداد میں لوگ ایک دوسرے کے قریب ہیں اور ھجوم کی وجہ سے وبا کے پھیلنے کا قوی اندیشہ موجود ہے۔
ایک مقامی شہری جس نے اپنا نام حلیم بتایا کا کہنا تھا کہ لوگ "کویوڈ۔19” کی کوئی پرواہ نہیں کر رہے ہیں۔ جن گاڑیوں میں پناہ گزینوںکو سوڈان لایا جا رہا ہے ان میں کرونا سے بچاﺅ کا کوئی خاطر خواہ اہتمام نہیں ہوتا۔ اس نے بتایا کہ ہم سرحد پار کے علاقے حمدایت سے آئے۔ جس گاڑی پر ہم لوگوں نے سرحدی گذرگاہ عبور کی اس پر کم سے کم 60 افراد سوار تھے۔
ادھر سوڈان میں پہنچنے والے ایتھوپیائی مہاجرین کو شدید نوعیت کی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہیں خوراک کے حصول کے لیے لمبی لمبی لائنوں میں کھڑا ہونا پڑتا ہے اور انہیں ماسک اور دیگر طبی سہولیات میسر نہیں ہیں۔
ایک امدادی ادارے کے عہدیدار جونشیر حاجیئف نے اے پی کو بتایا کہ ام راکوبا کیمپ میں آنے والے بڑی تعداد میں لوگ ایسے ہیں جو شدید بیمار ہیں اور ان میں سے بیشتر کو چھاتی کی تکلیف ہے مگر ہمارے پاس اس بیماری کی جانچ کے لیے نہ تو آلات ہیں اور نہ مریضوں کو دینے کے لیے دوائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ماہ قبل جس بحران کا آغاز ایتھوپیا کے متنازع علاقے ٹیگرائے سے ہوا تھا اب وہ سوڈان کی سرزمین پر پھیلنے لگا ہے۔