روس کے دارالحکومت ماسکو میں مقامی تیار کردہ اسپوٹنک 5 کووڈ 19 ویکسین کو لگانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔
روسی کورونا وائرس ٹاسک فورس کے مطابق روس دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جہاں اس وبائی بیماری کے خلاف عوامی سطح پر ویکسینیشن کا عمل شروع ہوا۔
اس ویکسین کو ماسکو کے 70 طبی مراکز میں لگانے کا عمل 5 دسمبر سے شروع ہوا۔
ٹاسک فورس کے مطابق روسی ساختہ ویکسین پہلے ڈاکٹروں اور دیگر طبی ماہرین کے ساتھ اساتذہ اور سماجی کارکنوں کے لیے دستیاب ہوگی، جن کو اپنے کام کی وجہ سے بیماری کے زیادہ خطرے کا سامنا ہے۔
خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایک اسکول ٹیچر کے فون پر ٹیکسٹ میسج موصول ہوا جس پر لکھا تھا ‘آپ ایک تعلیمی ادارے میں کام کرتے ہیں اور کووڈ 19 ویکسین کے لیے اولین ترجیحی گروپ میں شامل ہیں، جو مفت فراہم کی جائے گی’۔
ماسکو روس میں کورونا وائرس کی وبا کو مرکز ہے جہاں جمعے کو لگ بھگ 8 ہزار کووڈ کیسز سامنے آئے تھے۔
ماسکو کے میئر سرگئی سوبانین نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا ‘اولین 5 گھنٹوں میں 5 ہزار افراد بشمول اساتذہ، ڈاکٹروں، سماجی کارکنوں کے ویکسین کے لیے سائن اپ کیا، جن کی زندگیاں سب سے زیادہ خطرے میں ہیں’۔
جن لوگوں کو ویکسین دی جائے گی ان کی عمر 60 سال تک ہوگی جبکہ پہلے سے امراض کے شکار افراد، حاملہ خواتین اور ایسے لوگ جو گزشتہ 2 ہفتے کے دوران کسی نظام تنفس کی بیماری کے شکار رہے ہوں، ان کو ویکسین فراہم نہیں کی جائے گی۔
روس میں 2 کووڈ 19 ویکسینز تیار کی جارہی ہیں جن میں سے اسپوٹنک 5 رشین ڈائریکٹ انوسٹیمنٹ فنڈ اور دوسری سائبریا وکٹر انسٹیٹوٹ کی جانب سے تیار کی جارہی ہے، دونوں کے حتمی ٹرائلز ابھی مکمل نہیں ہوئے۔
سائنسدانوں کی جانب سے روس کی جانب سے ویکسین کی تیاری کی رفتار پر خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں، یعنی ویکسین کی ریگولیٹری منظوری اور محفوظ ہونے اور افادیت کے مکمل ٹرائلز سے قبل بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کی منظوری۔
اسپوٹنک 5 ویکسین 2 ڈوز کی شکل میں استعمال کرائی جائے گی، پہلے ڈوز کے 21 دن بعد دوسرا ڈوز دیا جائے گا۔
روس نے دنیا میں سب سے پہلے اگست میں اسپوٹنک 5 ویکسین کی منظوری اس وقت دی تھی جب اس کے ٹرائلز جاری تھے۔
نومبر کی دوسرے ہفتے میں روس کی جانب سے ویکسین کے تیسرے ٹرائل کے ابتدائی نتائج میں کہا گیا تھا کہ یہ ویکسین کووڈ 19 سے بچانے کے لیے 92 فیصد تک موثر ہے۔
24 نومبر کو روسی براہ راست سرمایہ کاری فنڈ (آر ڈی آئی ایف) کی جانب سے جاری کلینیکل ٹرائل ڈیٹا میں بتایا گیا کہ یہ ویکسین 95 فیصد تک موثر ہے۔
اس ویکسین کو آر ڈی آئی ایف کے زیرتحت جمیلیا سینٹر نے تیار کیا ہے اور آخری مرحلے کے ٹرائل کے نتائج 18 ہزار 794 رضاکاروں پر مبنی تھے۔
ان رضاکاروں کو ویکسین کے 2 ڈوز اور پلیسبو کا استعمال کرایا گیا تھا۔
آر ڈی آئی ایف کے مطابق ٹرائل کے دوران ویکسین کے کوئی مضر اثرات نہیں دیکھے گئے تاہم کچھ افراد کو فلو جیسی علامات کا سامنا ہوا۔
اس ویکسین کے ایک اور ٹرائل میں 40 ہزار افراد کو شریک کیا گیا ہے جن میں نصف کو 2 ڈوز استعمال کرائے گئے ہیں۔
اس سے قبل فائزر/بائیو این ٹیک اور موڈرینا نے اپنی ویکسینز کی افادیت 95 فیصد تک بتائی تھی جبکہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کو 70 سے 90 فیصد تک موثر قرار دیا گیا تھا۔
روسی ویکسین کو تیار کرنے والے سائنسدانوں نے بھی منگل کو بتایا کہ اس کے 2 ڈوز کی قیمت 20 ڈالرز (3 ہزار 213 پاکستانی روپے) کے اندر ہوگی، اور یہ قیمت اسے مارکیٹ میں سب سے سستی ویکسین بناتی ہے۔
فائزر کی ویکسین کے برعکس روسی ویکسین کو فریج کے درجہ حرارت میں محفوظ کیا جاسکتا ہے، جس سے اسٹوریج اور ٹرانسپورٹیشن کی لاگت میں کمی آئے گی۔
اس ویکسین کے آخری ٹرائل کی مکمل رپورٹس ٹرائل مکمل ہونے کے بعد شائع کی جائے گی۔