ترکی کا اردوغان کے کارٹون پر چارلی ایبڈو کیخلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ

0
758

فرانسیسی طنزیہ جریدے چارلی ایبڈو کی طرف سے ترک صدر رجب طیب اردوغان کے ایک کارٹون کی اشاعت کے بعد ترکی نے جریدے کے خلاف ’قانونی، سفارتی کارروائی‘ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

اس کارٹون میں صدر اردوغان کو ایک حجابی خاتون کا لباس اٹھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق ترک استغاثہ نے طنزیہ جریدے کے خلاف سرکاری تفتیش شروع کر دی ہے۔

ترکی اور فرانس کے درمیان حالات فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکخواں کی طرف سے ’بنیاد پرست اسلام‘ سے سختی سے نمٹنے کے بیان کے بعد مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔

صدر اردوغان نے ترک شہریوں سے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ صدر میکخواں کو ’دماغی چیک اپ‘ کی ضرورت ہے۔

اس نئے کارٹون سے ترک حکومت میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ صدارتی مواصلات کے ڈائریکٹر فرحتن التون نے کہا، ’چارلی ایبڈو نے بظاہر ہمارے صدر کے بارے میں کئی مبینہ کارٹون شائع کیے ہیں جو حقارت بھرے خاکوں پر مبنی ہیں۔ ہم اس جریدے کی طرف سے ثقافتی اور نسلی بنیادوں پر نفرت پھیلانے کی اس مکروہ کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔‘

ترک نائب صدر فواد اوکتے نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ ’اس ذلت‘ کے خلاف آواز بلند کرے۔ انہوں نے ٹوئیٹر پر لکھا، ’آزادی خیال کے پیچھے چھپ کر آپ کسی کو بیوقوف نہیں بنا سکتے۔‘

ان کارٹونز کے ردعمل میں حکومت کے حامی ترک طنزیہ جریدے ’مسواک‘ نے اپنے ٹوئیٹر پیج پر صدر میکخواں اور چارلی ایبڈو پر تنقید کرتے ہوئے کئی کارٹون شائع کیے۔

چارلی ایبڈو اور تنازعوں کا پرانا رشتہ ہے۔ سن 2015 میں پیرس میں جریدے کے دفاتر پر ہونے والے حملے میں بارہ افراد مارے گئے تھے۔ یہ حملہ پیغمبر اسلام کے تضحیک آمیز خاکے شائع کیے جانے کے بعد اسلامی انتہا پسندوں کی طرف سے کیا گیا تھا۔

اسی سال روس نے چارلی ایبڈو پر سخت تنقید کی جب جریدے نے وادی سینا میں ہوائی جہاز کے کریش بارے میں دو کارٹون شائع کیے، جس میں 224 افراد، جن میں سے زیادہ تر روسی تھے ہلاک ہو گئے تھے۔

سن 2016 میں جریدے میں اطالوی زلزلہ متاثرین کو پاستا ڈش کے طور پر پیش کرنے پر بھی غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here