سعودیہ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پرقانونی حیثیت نہ دینے کا مطالبہ

0
239

یورپی ممالک کے 65 قانون سازوں نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی عرب میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے پیش نظر دارالحکومت ریاض میں منعقد ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس میں اپنی حاضری انتہائی محدود کر دیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق 65 یورپی قانون سازوں نے مشترکہ مراسلے پر دستخط کیے۔

واضح رہے کہ یورپی قانون سازوں کی جانب سے دستخط کردہ اس مراسلے سے تقریباً ایک ماہ قبل وسیع پیمانے پر قراردادیں منظور کی گئیں جس میں موجودہ جی 20 کے صدر سے ‘سعودی عرب میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو قانونی حیثیت دینے سے گریز کرنے’ کی اپیل کی گئی۔

اگر قانون سازوں کے مطالبے پر عملدرآمد ہوا تو کمیشن کے صدر اروولا وون ڈیر لیین اور یورپی کونسل کے صدر چارلس مشیل جی 20 سربراہی ورچوئل اجلاس میں حصہ نہیں لیں گے۔

مراسلے میں کہا گیا کہ ’ہمیں کسی ایسی حکومت کو قانونی حیثیت نہیں دینی چاہیے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ارتکاب کرے جو دنیا کے ایک سب سے اہم اجلاس کی میزبانی کر رہی ہے‘۔

مراسلے میں مزید کہا گیا کہ ‘ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ اس سال کے جی 20 سربراہی اجلاس میں اپنی شرکت کا ازسرنو جائزہ لیں اور اس میں شرکت نہ کرنے پر غور کریں بلکہ اس کے بجائے یورپی یونین کی شرکت کو سرکاری سطح پر انتہائی محدود کردیں’۔

دوسری جانب مذکورہ پیش رفت سے متعلق سعودی حکام کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ کمیشن کے صدر اور یورپی کونسل کے صدر قانون سازوں کی جانب سے پیش تحریری اپیل کو قبول کریں گے یا نہیں۔

واضح رہے کہ دسمبر 2019 میں سعودی عرب نے جاپان سے جی-20 کی صدارت حاصل کرلی تھی اور وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والا پہلا عرب ملک بن گیا۔

سعودی عرب 21 سے 22 نومبر تک ریاض میں عالمی سربراہی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔

خیال رہے کہ سعودی عرب پر گزشتہ ایک برس سے زائد عرصے سے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد شدید تنقید کی جاتی رہی ہے اور مملکت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا جاتا ہے اور اسی طرح عالمی سطح پر شدید دباﺅ کا سامنا رہا ہے، تاہم اب اس اجلاس سے سعودی عرب کو ایک مرتبہ پھر اپنی ساکھ کو بحال کرنے کا موقع مل گیا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظمیں جی-20 رکن ممالک پر زور دیتی رہی ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ وہ سعودی عرب پر دباﺅ بڑھائیں کیونکہ وہاں پر کئی خواتین، صحافی اور سیاسی مخالفین کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔

ایک تنظیم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں کم از کم 9 ماہرین تعلیم، ادیب اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان کے بیٹے محمد بن سلمان کے ولی عہد بننے کے لیے مملکت میں مختلف شعبوں میں تبدیلیاں کی گئی تھیں اور کئی قوانین میں نرمی لاتے ہوئے خواتین کو بااختیار بنانے کے حوالے سے بھی اقدامات کیے گئے ہیں۔

محمد بن سلمان کے ولی عہد بننے کے بعد سعودی عرب کی جانب سے خارجہ امور پر جارحانہ پالیسی کا آغاز کیا گیا تھا اور پڑوسی ملک قطر سے تعلقات منقطع کردیے گئے تھے، تاہم اب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کی توقع کی جارہی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here