لیبیا کی نیشنل آرمی کے سربراہ میجر جنرل احمد المسماری نے کہا ہے کہ ترکی نہ صرف لیبیا بلکہ دوسرے ملکوں میں بھی جنگجوﺅں کے ذریعے مداخلت کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی لیبیا سے جنگجوﺅں کو اب آذربائیجان منتقل کر رہا ہے۔
المسماری نے کہا کہ انقرہ کی طرف سے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان متنازع علاقے ‘ناگورنو کاراباخ’ میں نئے جنگجو بھیج رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ترکی دوسرے ملکوں میں شامی دہشت گردوں کو بھیج کر یہ ثابت کر رہا ہے کہ انقرہ دہشت گردوں کی پشت پناہی اور دوسرے ملکوں میں مداخلت کر رہا ہے۔
المسماری نے مزید کہا کہ انتہا پسندوں نے ملک کے مغربی علاقوں کے ہوائی اڈوں پر قابض ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکی لیبیا کے مصراتہ اور معیتقہ ہوائی اڈوں سے ہزاروں شامی اجرتی جنگجوﺅں کو آذربائیجان کی مدد کو بھیج رہا ہے۔
المسماری نے بتایا کہ لیبی فوج نے شمالی افریقا میں ‘داعش’ کے کمانڈر ابو عبداللہ الربیعی التکریتی کو قتل کر دیا گیا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ التکریتی کو 14 ستمبر کو ہلاک کیا گیا۔
شام میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ادارے ‘سیرین آبزر ویٹری’ کے مطابق شام سے لیبیا جانے والے اجرتی جنگجوﺅں کی تعداد 18 ہزار سے زائد ہے۔ ان میں 350 کم عمر بچے ہیں جن کی عمریں 18 سال سے کم ہیں۔ ان میں سے 8500 جنگجو اپنے مالی کنٹکریٹ ختم ہونے کے بعد واپس آ گئے ہیں۔