اسرائیل و بحرین کے مابین بھی امن معاہدے کا اعلان

0
222

امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ خلیجی ریاست بحرین اور اسرائیل نے باہمی تعلقات کو معمول پر لانے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔

انھوں نے ٹویٹ کیا کہ ’30 دن میں دوسرے عرب ملک نے اسرائیل کے ساتھ امن قائم کیا ہے‘۔

دہائیوں تک عرب مملک اسرائیل کا بائیکاٹ کرتے رہے ہیں اور اس بات پر اسرار کرتے رہے ہیں کہ وہ فلسطین کا مسئلہ حل ہونے پر ہی اسرائیل سے تعلقات قائم کر سکتے ہیں۔

لیکن گذشتہ ماہ متحدہ عرب امارات نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے لیے حامی بھری تھی جس کے بعد وہ خلیجی ممالک میں ایسا پہلا ملک بن گیا تھا جس نے اسرائیل کے ساتھ امن قائم کیا ہو۔ اس کے بعد سے ہی قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں کہ بحرین بھی ایسا کرنے والا ہے۔

صدر ٹرمپ نے ان دونوں معاہدوں کے لیے ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔

سنہ 1948 میں اسرائیل کے وجود میں آنے کے بعد بحرین وہ چوتھا عرب ملک ہے جس نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔ متحدہ عرب امارات اور بحرین سے پہلے اس فہرست میں مصر اور اردن شامل تھے۔

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’آج ایک اور تاریخی پیش رفت۔ ہمارے دو عظیم دوستوں اسرائیل اور بحرین امن معاہدے پر رضا مند ہوگئے ہیں۔‘

صدر ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر پر امریکہ، بحرین اور اسرائیل کے مشترکہ بیان کی کاپی بھی شیئر کی ہے۔

اگست میں متحدہ عرب امارات کی جانب سے اعلان سے پہلے اسرائیل کے کسی بھی خلیجی ملک سے سفارتی تعلقات نہیں تھے۔

گذشتہ ماہ اسرائیل سے پہلی براہ راست پرواز متحدہ عرب امارات پہنچی تھی جسے رشتوں کو معمول پر لانے کے نتاظر میں ایک بڑی پیش رفت قرار دیا گیا تھا۔

بحرین نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ اسرائئل اور امارات کے درمیان براہ راست پروازوں کے لیے اپنی فضآئءحدود سے گزرنے کی اجازت دے گا۔

صدر ٹرمہ اگلے منگل کو اسرائئل اور امارات کے درمیان معاہدے کے جشن کی میزبانی کریں گے۔

سنہ 1999 میں شمال مغربی افریقہ میں عرب لیگ کے ممبر ملک مورتانیا نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قایم کیے تھے لیکن پھر سنہ 2010 میں انہیں ختم کر دیا تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here