براہمدغ بگٹی کی مضبوط ومنظم پاکستان کی مانگ پر آزادی پسندوں کا سخت ردِ عمل

0
774


براہمدغ بگٹی نے شہید نواب اکبر خان بگٹی کے برسی پر اپنے ویڈیو پیغام میں یہ اعتراف کیا کہ وہ مضبوط اور مستحکم پاکستان کے حق میں ہیں۔

براہمدغ بگٹی شہید نواب اکبر خان بگٹی کے نواسے ہیں اور وہ مقبوضہ بلوچستان کی آزادی کے حوالے سے خود کو سرگرم بتاتے ہیں اور انکی ذاتی جماعت بی آر پی کے درجنوں افراد نے دنیا بھر میں رفیوجی اسالم لیا ہوا ہے۔

شہید نواب اکبر خان بگٹی کی برسی پر براہمدغ بگٹی کی ویڈیو پر بلوچ آزادی پسندوں سمیت پورے بلوچ قوم میں شدید ردِ عمل سامنے آیا ہے۔جس میں براہمدغ بگٹی نے مضبوط پاکستانی کی بات کی ہے۔

اس بیان کے ردعمل پر آزادی پسند بلوچ رہنما اختر ندیم بلوچ نے اپنے ٹیوٹ میں کہا کہ

”براہمدغ بگٹی! جب آپ جانتے ہو کہ پاکستان آرمی کی وجہ سے پاکستان ڈوب رہا ہے اور ٹوٹ رہا ہے، تو آپ کو خوش ہونا چاہئے۔ لیکن آپ پریشان نظر آتے ہیں۔ کیا آپ منقسم پاکستان کو منظم کرنا چاہتے ہیں یا آزاد بلوچستان چاہتے ہیں؟ بہتر ہے اگر آپ عام بلوچوں کے لئے آسان الفاظ میں اپنے مبہم نقطہ نظر کا اظہار کریں۔”

معروف دانشور اور آزادی پسند رہنما رحیم بلوچ ایڈوکیٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹیوئٹر پر اپنے ایک ٹیوٹ میں کہا ہے کہ

”براہمدغ بگٹی پاکستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتا ہے، ڈوبتے پاکستان کو بچانے کے لئے پی پی پی اور پی ایم ایل این پر زور دیتا ہے۔ کیا یہ پاکستان کی مرکزی دھارے کی سیاست میں شامل ہونے کی کوشش ہے؟ کیا یہ دستبرداری ہے؟ کیا اس طرح کے مبہم بیان ان کی ساکھ کے لئے نقصان دہ نہیں ہے؟“

واضح رہے کہ براہمدغ بگٹی کے بارے میں کئی رائے سامنے آرہے ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ اپنے ذاتی مفادات کے لیے راستہ ہموار کرنا چاہتے ہیں۔اور واپس جاکر پاکستان کی قومی دھارے کی سیاست میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔

اس کی واضع ثبوت سابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ کا حالیہ انٹرویو ہے جس میں ا نہوں نے پہلی بار انکشاف کیا ہے کہ اس کے دور
اقتدار میں جب بلوچ آزادی پسندوں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا گیا تو براہمدغ بگٹی کے ساتھ نشست میں ان کے مطالبات میں بلوچستان کی آزادی کے حوالے سے کوئی نقطہ موجود نہیں تھا بلکہ ان کے مطالبات بنیادی ضرروریا ت و حقوق کے حوالے سے تھے۔

براہمدغ بگٹی کی تازہ ویڈیو سے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ بلوچ قومی جہد آزادی سے زیادہ پاکستان سے وابستگی کو ترجیح دیتے ہیں۔

تاہم ادارہ سنگر نے اس حوالے سے بی آر پی کے آفیشل ای میل آئی ڈی پر ان کا نقطہ نظر جاننے کی کوشش کی لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here