بھارت کے ارب پتی گوتم اڈانی پر امریکہ میں دھوکہ دہی کے الزام میں مقدمہ

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

انڈیا کے امیر ترین افراد میں شامل گوتم اڈانی پر امریکہ میں دھوکہ دہی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے امریکہ میں اپنی ایک کمپنی کا ٹھیکہ حاصل کرنے کے لیے 25 کروڑ ڈالر کی رشوت دی اور معاملے کو چھپایا۔

بدھ کے روز نیویارک میں درج فوجداری مقدمہ 62 سالہ گوتم اڈانی کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے، جو انڈیا کے امیر ترین آدمیوں میں سے ایک ہیں۔ اڈانی کی کاروباری سلطنت بندرگاہوں اور ہوائی اڈوں سے توانائی کے شعبے تک پھیلی ہوئی ہے۔

امریکی پراسیکیوٹرز نے الزام لگایا کہ اڈانی اور ان کی کمپنی کے دیگر اعلیٰ حکام نے اپنی توانائی کمپنی کے لیے ٹھیکے حاصل کرنے کی غرض سے انڈین اہلکاروں کو ادائیگی کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

اس معاہدے سے کمپنی کو آئندہ 20 سالوں میں دو ارب ڈالر سے زیادہ کا منافع ہونے کی امید تھی۔

اڈانی گروپ نے ابھی تک اس معاملے پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔

اڈانی گروپ 2023 سے امریکہ میں شک کے دائرے میں ہے۔ اسی سال ہندنبرگ نام کی ایک کمپنی نے اڈانی پر دھوکہ دہی کا الزام لگایا تھا۔

گوتم اڈانی نے کمپنی کے اس دعوے کو یکسر مسترد کر دیا تھا لیکن اس خبر کے سامنے آنے کے بعد اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے شیئرز میں زبردست گراوٹ آئی۔

اس رشوت ستانی کی خبریں بھی کئی مہینوں سے آرہی تھیں۔ استغاثہ نے کہا ہے کہ اس کیس کی تحقیقات سال 2022 میں ہی شروع کی گئی تھی۔

الزام ہے کہ ان کے منیجرز نے قرضوں اور بانڈز کی شکل میں تین ارب ڈالر اکٹھے کیے۔ اس میں کچھ رقم امریکی فرموں سے بھی لی گئی۔ الزام ہے کہ یہ رقم رشوت ستانی مخالف پالیسیوں کے خلاف گمراہ کن بیانات کے ذریعے اکٹھی کی گئی۔

حکام کا کہنا ہے کہ رشوت ستانی کی سکیم کو آگے بڑھانے کے لیے اڈانی خود کئی مواقع پر سرکاری افسران سے ملے۔

گوتم اڈانی کے علاوہ ان لوگوں میں سات اور لوگ بھی ہیں جن کے خلاف امریکی اٹارنی آفس نے اس معاملے میں الزامات عائد کیے ہیں۔ ان سات لوگوں میں ساگر آر اڈانی، ونیت ایس جین، رنجیت گپتا، روپیش اگروال، دیپک ملہوترا، سوربھ اگروال اور سیرل کیبنیز شامل ہیں۔

اڈانی کو انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کا قریبی ساتھی سمجھا جاتا ہے۔ انڈیا کی اپوزیشن جماعتیں طویل عرصے سے الزام لگا رہی ہیں کہ سیاسی رابطوں کی وجہ سے اڈانی کو فائدہ ہو رہا ہے۔ تاہم اڈانی ان الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں۔

امریکہ میں صدر اٹارنی کا تقرر کرتا ہے۔ یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ڈونلڈ ٹرمپ نے چند ہفتے قبل ہی الیکشن جیتا تھا۔

ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکی محکمہ انصاف میں بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ پچھلے ہفتے، اڈانی نے سوشل میڈیا پر ٹرمپ کو ان کی جیت پر مبارکباد دی تھی اور امریکہ میں 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔

Share This Article
Leave a Comment