امریکی وزیر خارجہ روبیو نے ایکس پلیٹ فارم پر ہفتے کو ایک پوسٹ میں کہاتھا کہ انہیں پتا چلا ہے کہ پہلے رپورٹ شدہ تعداد کے بر خلاف "طالبان نے مزید امریکیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔
اس کے ردعمل میں قطر میں طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا کہ یہ افغان حکومت کی پالیسی ہے کہ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔
گزشتہ ہفتے امریکہ اور افغانستان کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں طالبان کے ایک رکن خان محمد کی رہائی کے بدلے دو امریکیوں کو آزاد کیا گیا۔
اطلاعات ہیں کہ دو اور امریکی، جورج گلیزمین اور محمود حبیبی، اب بھی طالبان کی حراست میں ہیں۔
طالبان کے ایک سفارتکار نے پیر کے روز امریکہ کو اس دھمکی کے خلاف خبردار کیا ہے کہ امریکی شہریوں کو حراست میں رکھنے کی صورت میں واشنگٹن جوابی اقدامات کریگا۔
خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس” کے مطابق طالبان نے ابھی تک یہ ظاہر نہیں کیا کہ ملک میں کتنے اور غیر ملکی زیر حراست ہیں۔
وزیر خارجہ روبیو نے ایکس پلیٹ فارم پر ہفتہ کو ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ انہیں پتا چلا ہے کہ پہلے سے رپورٹ شدہ تعداد کے برخلاف "طالبان نے مزید امریکیوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔”
مارکو روبیو نے کہا، "اگر یہ سچ ہے، تو ہمیں فوری طور پر ان کے سرکردہ رہنماؤں پر بہت بڑا انعام مقرر کرنا پڑے گا، شاید یہ اس سے بھی بڑا انعام ہوگا جو ہم نے بن لادن پر رکھا تھا۔”
قطر میں طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا، دباؤ اور جارحیت کے سامنے حالیہ دہائیوں میں افغان قوم کے جہاد سے سب کو سبق سیکھنا چاہیے۔”
امریکی شہریوں رائن کوربیٹ اور ولیم مکینٹی کو رہا کرنے کا معاہدہ سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے عہدہ چھوڑنے سے قبل کیا تھا۔
قطر میں تعینات سفارت کار سہیل شاہین افغانستان کے لیے امن معاہدے کے وقت دوحہ میں طالبان کی مذاکراتی ٹیم کا حصہ تھے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ایک اور غیر ملکی کینیڈا کے شہری ڈیوڈ لیوری کی افغان جیل سے رہائی "دوست ملک قطر” کی ثالثی اور ایسے معاملات پر طالبان حکومت کے ساتھ مثبت بات چیت کے ذریعے ممکن ہوئی تھی۔