بلوچستان میں حکومت وسیکورٹی ادارے ناکام ہیں،مدارس حوالے کمپرومائز نہیں کرینگے،مولانا واسع

0
15

جمعیت علما اسلام کے بلوچستان کے امیر سینیٹر مولانا عبدالواسع نے کوئٹہ میں پارٹی دفتر سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال دن بدن خراب ہورہی ہے۔ مصور خان کاکڑ کی بازیابی کے لیے 23نومبر کو بلوچستان کے قومی شاہراہوں پر پہیہ جام کی مکمل حمایت کرتے ہیں ۔مدارس ہمارے لیے ریڈ لائن ہیں ،مدارس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت نے اپنا رویہ تبدیل نہیں کیا تو اس کے خلاف بھر پور احتجاج کریں گے۔ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں لاکھوں ایکڑ اراضی دوسرے صوبوں کے لوگوں کو الاٹ کردی گئی ہے۔ معدنیات پر قبضہ جتانے کے لیے غیر قانونی الاٹمنٹ کو منسوخ کیا جائے۔ چمن کے بعد ایران کے سرحد کی بندش سے بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔ موجودہ بلوچستان حکومت بے اختیار ہے ۔

مولانا عبدالواسع نے کہا کہ چمن میں مدرسہ پر چھاپہ علما کرام کی بے عزتی اور طلبا کو نیند سے اٹھا کر ان کی تلاشی لینے کی شدید الفا ظ میں مذمت کرتے ہیں ۔بلوچستان حکومت کو اگر کسی مدرسہ میں جانا ہے تو ہمیں بتا دیں ہم خود ان کے ساتھ جائیں گے لیکن اس طرح رات کی تاریکی میں مدارس پر چھاپہ کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے ۔ بلوچستان میں بد امنی کے واقعات میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ نو سالہ طالب علم مصور خان کو اغوا ہوئے چھ روز مکمل ہوئے لیکن اس کے باوجود ان کی عدم بازیابی بلوچستان حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی ناکامی کے سوا کچھ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام محمد مصور کی بازیابی کے لیے ان کے لواحقین کی جانب سے دیے گئے احتجاج کے ہر کال کی حمایت کرتی ہے اگر 23نومبر تک طالب علم محمد مصور بازیاب نہیں ہوا تو ان کے لواحقین کی جانب سے بلوچستان بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی حمایت کرتے ہیں اور بلوچستان کے عوام اور ٹرانسپورٹروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ معصوم طالب علم کے بازیابی کے لیے 23نومبر کو گھروں میں رہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں کہا کہ مدارس ہمارے لیے ریڈ لائن ہیں مدارس پر وکئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔ موجودہ بلوچستان حکومت بلوچستان میں امن وامان کو برقرار رکھنے میں مکمل طور پرناکام ہوچکی ہے۔ جمعیت علما اسلام بلوچستان اسمبلی سینٹ اور قومی اسمبلی میں بد امنی کے خلاف بھر پور آواز اٹھائے گی۔ بلوچستان حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے صبح معصوم بچے کی اغوا باعث تشویش ہے۔

ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ کی 830میں سے 630کیمروں کی خرابی بلوچستان حکومت کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس میں ہونے والے کرپشن کی تحقیقات ہونی چاہیے ۔اربوں روپے اس پروجیکٹ پر خرچ ہوئے لیکن نتیجہ کچھ بھی نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت اپنا رویہ تبدیل کریں ورنہ جمعیت علما اسلام بلوچستان بھر میں احتجاجی تحریک چلائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں لاکھوں ایکڑ اراضی دوسرے صوبوں کے لوگوں کو الاٹ کردی گئی ہے۔ معدنیات پر قبضہ جتانے کے لیے غیر قانونی الاٹمنٹ کی گئی ہے۔ چمن سرحد بندش کے خلاف ابھی تک احتجاج جاری ہے، پہلے چمن سرحد کو بند کردیا گیا اب ایران کے ساتھ تمام بارڈرز کو بندکردیا گیا۔ سرحدوں کی بندش سے بلوچستان کے عوام پر روزگار کے دروازے بند کردیے گئے ۔لوگوں کے تحفظ کے ذمہ دار ہمارے دفاعی ادارے ہیں ،موجودہ بلوچستان حکومت بے اختیار ہے جنہوں نے فارم 47متعارف کرایا سارے اختیارا ت ان کے پاس ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here