بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن دھماکے کے فدائی کے والد سمیت 4 افراد کو پاکستانی فورسز و انٹیلی جنس اداروں نے حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا جبکہ حب چوکی سے جبری گمشدگی کے شکار ایک نوجوان بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیاہے۔
اطلاعات ہیں کہ کوئٹہ میں 9 نومبر کو ریلوے اسٹیشن پر پاکستانی فوجی اہلکاروں کو ایک فدائی حملے میں ہلاک کرنے والے بی ایل اے کے مجید بریگیڈ یونٹ کے فدائی رفیق بزنجو بلوچ عرف وشین کے والد اور تین رشتہ داروں کو جبری طور پر لاپتہ کردیاگیا ہے۔
لاپتہ کئے جانے والے افراد کی شناخت فدائی حملہ آور محمد رفیق بزنجو بلوچ عرف وشین کے والد مراد علی، تین رشتہ داروں اسماعیل ولد غلام قادر، طارق ولد غلام قادر اور گل حسن کے ناموں سے ہوگئی ہے۔
کہا جارہا ہے کہ مذکورہ افراد کو 9 نومبر کو میر مولا بخش گوٹھ، دارو ہوٹل حب سے فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا ہے۔
دوسری جانب رواں سال 8 اکتوبر کو بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی سے جبری گمشدگی کا نشانہ بننے والے عمران ولد محمد اقبال بازیاب ہوگیا ہے ۔
عمران ولد محمد اقبال کے قریبی دوستوں نے انکی بازیابی کی تصدیق کردی ہے، انھیں رواں مہینے 14 نومبر کو رہا کیا گیا۔
واضح رہے کہ عمران بلوچ کے ہمراہ حب چوکی سے جنید ولد حمید کو بھی فورسز نے حب بھوانی کے قریب سے جبری لاپتہ کردیا تھا جبکہ جنید حمید کے بھائی یاسر حمید بھی قلات سے جبری گمشدگی کا نشانہ بنے تھے۔
فورسز کے ہاتھوں لاپتہ دونوں بھائی تاحال منظر عام پر نہیں آسکے ہیں۔