بلوچستان میں ریاستی مظالم وانسانی حقوق خلاف ورزیوں پر بولنے والے تمام طبقہ فکر کیخلاف انتقامی کارروائیوں میں اضافہ کردیاگیاہے ۔
اس سلسلے میں بلوچستان حکومت نے اردو اور بلوچی کے ادیب ومصنف اور اسسٹنٹ پروفیسر عابد میر کا تعلق مسلح تنظیم سے جوڑ کر نام فورتھ شیڈیول میں شامل کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ان کا کوئٹہ ڈگری کالج سے تبادلہ ڈیرہ بگٹی کردیا گیا ہے۔
عابد میر متعدد کتابوں کے مصنف، مترجم اور مرتب کنندہ ہیں۔ وہ بلوچستان کے حالات پر مسلسل لکھتے ہیں اور انکا وسیع سیاسی، ادبی و سماجی حلقہ احباب ہے۔
اس کے علاوہ وہ حال احوال نامی ایک نیوزویب سائٹ بھی چلاتے ہیں جو حالات حاضرہ سمیت اردو و بلوچی مضامین شائع ہوتے ہیں۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مظاہروں کے بعد لگ بھگ 3 ہزار سیاسی کارکنوں، صحافیوں اور سماجی کارکنان کے نام حکومت بلوچستان نے فورتھ شیڈول میں ڈال دیئے ہیں۔
گذشتہ روز بی وائی سی ووی بی ایم پی کے رہنما سمی دین بلوچ کو 3 گھنٹے سے کراچی ایئر پورٹ سے روک کر انہیں عمان جانے نہیں دیا گیا اور انہیں کہاگیا کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل ہے ۔