بھارت :خاتون کے ریپ و قتل کے خلاف ملک بھر میں احتجاج

0
56

بھارتی شہر کولکتہ میں ایک خاتون ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کی ہولناک واردات نے بھارت میں خواتین کی سلامتی سے متعلق خطرات کو ایک مرتبہ پھر موضوع بحث بنا دیا ہے۔ احتجاج کا سلسلہ اب ملک بھر میں پھیلتا جا رہا ہے۔

بھارتی ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ کے ایک سرکاری ہسپتال میں گزشتہ ہفتے ایک میڈیکل ٹرینی کے ریپ اور قتل پر ملک بھر میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ مختلف شہروں میں خواتین کے خلاف تشدد کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔

بھارتی طبی ماہرین نے ہفتے کے روز ملک بھر میں غیر ضروری طبی خدمات کو 24 گھنٹوں کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی طرح طبی عملہ بھی اپنی خاتون کولیگ کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے یہ ہڑتال کر رہا ہے۔

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) کے ایک بیان کے مطابق البتہ ضروری اور ہنگامی طور پر طبی خدمات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رہے گا۔

یہ احتجاج گزشتہ ہفتے مشرقی شہر کولکتہ کے آر جی کار سرکاری ہسپتال میں ایک خاتون میڈیکل ٹرینی کے ریپ اور قتل کے بعد شروع ہوا تھا۔

آئی ایم اے نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے پر جسمانی حملے اور ان کے خلاف جرائم کا ارتکاب دراصل متعلقہ حکام کی بے حسی کا نتیجہ ہیں۔

اس بیان میں مزید کہا گیا،ڈاکٹرز بالخصوص خواتین، اپنے پیشے کی نوعیت کی وجہ سے تشدد کا شکار ہوتی ہیں۔ یہ حکام پر منحصر ہے کہ وہ ہسپتالوں اور کیمپسوں میں ڈاکٹروں کی سلامتی یقینی بنائیں۔‘‘

نو اگست کو کولکتہ کے ایک سرکاری ہسپتال سے ٹرینی ڈاکٹر کی لاش برآمد ہوئی تھی، جس کے بعد سے ہی کولکتہ میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا، جو دیکھتے ہی دیکھتے ملک بھر میں پھیل گیا۔

ہزاروں افراد نے جمعے کے روز بھی بھارت کے مختلف شہروں میں مارچ کیا اور ڈاکٹروں کو بہتر تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ٹرینی ڈاکٹر کے ریپ اور قتل کے ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جمعہ کے روز ریاست کے دارالحکومت کولکتہ میں ایک ریلی کی قیادت کی تھی، جس کے بعد بھارت کے یوم آزادی کی رات طلباء، ڈاکٹروں اور عام شہریوں نے بھی سڑکوں پر نکل کا احتجاج کیا۔

یہ احتجاج عام طور پر پر امن ہی رہا ہے لیکن بدھ کی رات مشتعل ہجوم نے کولکتہ کے اس ہسپتال میں توڑ پھوڑ کی، جہاں خاتون ڈاکٹر لاش برآمد ہوئی تھی۔

مظاہرین نئی دہلی میں پارلیمنٹ کے قریب بھی جمع ہوئے اور ممبئی اور حیدرآباد جیسے مختلف دیگر شہروں میں بھی عوامی مظاہرے کیے گئے۔

نئی دہلی میں واقع ایک سرکاری ہسپتال کی ریزیڈنٹ ڈاکٹر سورنکر دتہ نے کہا ہے کہ احتجاج کا یہ سلسلہ جاری رہے گا جبکہ آنے والے دنوں میں عوامی غم وغصہ دارالحکومت میں سبھی ہسپتالوں کو متاثر کر سکتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here