رفح 6 لاکھ بچوں کا شہر ہے جن کیلئے غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں، یونیسیف

0
97

اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارےیونیسیف کی سر براہ نے پیر کے روز خبردار کیا کہ اسرائیلی فورسز کی زمینی کارروائی سے رفح میں پناہ لینے والے لاکھوں بچوں کو ‘تباہ کن خطرات’ لاحق ہوں گے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی نے یہ بیان اسرائیل کی جانب سے کسی ممکنہ زمینی حملے سے قبل رفح کے کچھ مضافاتی علاقےخالی کرنے کے حکم کے بعد جاری کیا ہے ۔

یونیسیف کی ایکزیکٹیو ڈائریکٹر، کیتھرین رسل نے کہا، “رفح اب بچوں کا شہر ہے، جن کے لیے غزہ میں جانے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔”

یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، کیتھرین رسل نے مزید کہا کہ اگر بڑے پیمانے پر فوجی کارروائیاں شروع ہوئیں تو نہ صرف بچوں کو تشدد بلکہ افراتفری اور خوف و ہراس کا خطرہ بھی در پیش ہوگا اور وہ بھی ایک ایسے وقت میں جب ان کی جسمانی اور ذہنی حالت پہلے ہی کمزور ہو چکی ہے۔

یونیسیف نے کہا کہ رفح سے بچوں کو زبردستی منتقل نہیں کیا جانا چاہیے، اور جس بنیادی ڈھانچے اور امداد پر ان کا انحصار ہے ان کی حفاظت کی جانی چاہیے۔ رفح میں زیادہ تر بچے زخمی، بیمار، غذائیت کی کمی اور صدمے کا شکار ہیں یا کسی معذوری کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق اکتوبر میں جنوب کی طرف انخلاء کے احکامات کے بعد، بارہ لاکھ فلسطینی رفح میں پناہ لئے ہوئے ہیں،جہاں کبھی لگ بھگ ڈھائی لاکھ لوگ رہا کرتے تھے۔

رفح کی تقریباً نصف آبادی بچوں پر مشتمل ہے، جن میں سے متعدد کو بار بار بے گھر کیا گیا ہےاور وہ خیموں اور عارضی رہائش گاہوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔

یونیسیف نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بچے بالغوں کی نسبت جنگ کے اثرات سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔وہ غیر متناسب طور پر ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں اور صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور خوراک اور پانی تک رسائی میں رکاوٹوں کا ان پر زیادہ شدید اثر پڑا ہے ۔

یونیسیف نے ادارےکی انٹر ایجنسی اسٹینڈنگ کمیٹی کے فروری کے ایک بیان کو دہرایا جس میں اسرائیل سے غزہ کے لیے امدادی کارروائیوں میں سہولت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔

کمیٹی نے کہا تھا ، “ہم اسرائیل سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ بین الاقوامی انسانی ہمدردی اور انسانی حقوق کے قانون کے تحت خوراک اور طبی سامان کی فراہمی اور امدادی کارروائیوں میں سہولت فراہم کر نے کی اپنی قانونی ذمہ داری کو پورا کرے ، اور عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ اس سے بھی بدتر بحران کو واقع ہونے سے روکے۔”

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here