گلوبل وارمنگ سے متاثرہ ملکوں کیلئے ایک فنڈ شروع کرنے پر اتفاق

0
258

متحدہ عرب امارات میں اقوام متحدہ کے موسمیاتی مذاکرات کے آغاز کے ایک تاریخی لمحے میں، تقریباً 200 ممالک نے جمعرات کو گلوبل وارمنگ سے متاثرہ ممالک کی مدد کے لیے ایک فنڈ شروع کرنے پر اتفاق کیا۔

یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب سی او پی(کوپ) اٹھائیس مذاکرات کے اماراتی میزبان نے اعلان کیا کہ فاسل فیول یامعدنی ایندھن یعنی زمین سے نکالے گئے ایندھن مثلاً کوئلے، تیل اور گیس کو اگلے دو ہفتوں میں طے پانے والے کسی بھی موسمیاتی معاہدے کا حصہ ہونا چاہیے۔

دبئی میں ہونے والی بات چیت کرہ ارض کے لیے ایک ایسے اہم لمحے پر ہوئی،جب گیسوں کے اخراج میں اب بھی اضافہ ہو رہا ہے اور اقوام متحدہ نے جمعرات کو 2023 کے سال کو انسانی تاریخ کا گرم ترین سال قراردینےکا اعلان کیا۔

اس “لاس انیڈ ڈیمیج” نامی فنڈ کے باضابطہ قیام کے لئے طویل عرصے سے موسمیاتی خطرات سے دوچار ممالک کی طرف سے کوششیں ہو رہی تھیں جس نے کوپ اٹھائیس میں ابتدائی کامیابی حاصل کی، جہاں معدنی ایندھن کے مرحلہ وار ختم ہونے پر شدید تقسیم فوری طور پر واضح تھی۔

اور ایسے میں جب مندوبین گلے مل رہے تھے اور خوشی کا اظہار کر رہے تھے COP28 کے صدر سلطان الجابر نے کہا کہ ہم نے آج تاریخ رقم کی ہے۔

جابر نے کہا کہ “یہ پہلی بار تھا کہ کسی بھی ایسی کانفرنس کے پہلے دن کوئی فیصلہ کیا گیا ہے وہ بھی منفرد، غیر معمولی اور تاریخی ہے۔

اور انہوں نے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہم ڈیلیور کر سکتے ہیں۔ COP28 ڈیلیور کر سکتا ہے اور کرے گا۔

رہنماؤں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ صاف توانائی کے مستقبل کی طرف تیزی سے آگے بڑھیں اور گیسوں کے اخراج میں بڑی کمی کریں، عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو طے شدہ سطح سے نیچے رکھنے کے لیے دنیا کی راہ کو تبدیل کریں۔

COP28 کی توجہ اس پر مرکوز رہے گی کہ گلوبل وارمنگ کو روکنے کے لیے دنیا کی پیش رفت محدود کیوں رہی اور اس بارے میں سرکاری رد عمل کی ضرورت کا جائزہ لیا جائے گا۔

پچھلے سال کی COP27 کے مقابلے میں یہ کانفرنس دو گنی بڑی ہے۔اس کانفرنس کو اب تک کی سب سے بڑی کانفرنس قرار دیا گیا ہے جس میں 97,000 افراد شریک ہونگے جن میں برطانیہ کے بادشاہ چارلس III اور تقریباً 180 دیگر سربراہان مملکت و حکومت کی شرکت متوقع ہے۔

اقوام متحدہ اور یو اے ای کے میزبانوں کا کہنا ہے کہ یہ مذاکرات 2015 میں پیرس کے بعد سے سب سے اہم ہوں گے، اور غریب ممالک کے لیے موسمیاتی مالیات ، ایجنڈے کااہم آئٹم ہے۔

متحدہ عرب امارات نے اس فنڈ کے لئے ایک سو ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا جبکہ یورپی یونین دو سو چھیالیس ملین ڈالر دے گی۔

آنے والے دنوں میں مزید وعدے متوقع ہیں، لیکن یہ رقم 100 بلین ڈالر کی اس رقم سے کہیں کم ہے جسکی ترقی پذیر قوموں کے بقول انہیں ضرورت ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here