العربیہ ٹی وی چینل نے اپنے ذرائع سے خبر دی ہے کہ ترک انٹلی جنس چیف ہاکان فیدان اور ترک انٹیلی جنس کے غیر ملکی مشن کے عہدیدار ایک ہفتہ قبل لیبیا کے دورے پر گئے تھے۔ اس دورے کا مقصد لیبیا میں قومی وفاق حکومت اور نیشنل آرمی کے درمیان جاری لڑائی کے نتیجے میں ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لینا تھا۔
ذرائع نے مزید کہا کہ فیدان خود لیبیا میں جاری لڑائی میں ہونے والی پیش رفت پر براہ راست نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 روز قبل انقرہ نے ایلیٹ فورس کا ایک دستہ بھی قومی وفاق حکومت کی مدد کے لیے طرابلس روانہ کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ لیببا میں نیشنل آرمی کے ساتھ جھڑپ میں ترک فضائیہ کے متعدد اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنہیں علاج کے لیے ترکی منتقل کیا گی اہے۔ ان میں سے بعض زخمیوں کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ ترکی پر الزام ہے کہ وہ شام میں سرگرم جنگجو گروپوں کے عناصر کو لیبیا میں قومی وفاق حکومت کی معاونت کے لیے بھیجنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے تاہم شامی جنگجو گروپ بھی لیبیا میں قومی وفاق حکومت کی مدد کے لیے جانے کو تیار نہیں ہیں۔
شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے سیرین آبزر ویٹری کے مطابق لیبیا کی لڑائی میں بھرتی ہونے سے انکار کرنے والے گروپوں کو ترکی کی طرف سے پیسے کا لالچ دینے کے ساتھ انکار پر سنگین نتائج کی دھمکیوں کا بھی سامنا ہے۔
شامی آبزرویٹری برائے ہیومن رائٹس نے گذشتہ جمعرات کو واضح کیا تھا کہ ترکی کے ذریعہ شامی جنگجوو¿ں کی شام کے علاقوں سے لیبیا منتقلی کےعمل دھمکی اور لالچ دینے کی پالیسی اپنائی گئی ہے۔