روس کے صدر ولادی میر پوٹن نےکہاہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تشدد کا پھوٹنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ مشرق وسطی میں امریکی پالیسی ناکام ہو گئی ہے اور فلسطینیوں کےمفادات کو نظر انداز کیا گیا ہے ۔
پوٹن کے ترجمان نے کہا کہ کریملن، یعنی روسی حکومت، دونوں جنگی فریقوں سے رابطے میں ہےاور وہ اس تنازعہ کو حل کرنے میں کردار ادا کرے گی۔ تاہم ترجمان دیمتری پیسکوو نے یہ نہیں بتایا کہ روس یہ کوشش کیسے کرے گا۔
ترجمان نے خبردار کیا کہ یہ تنازعہ دوسرے خطوں تک پھیل سکتا ہے۔
عراق کے وزیر اعظم محمد شیا ع السوڈانی کے ساتھ بات چیت میں پوٹن نے الزام لگایا کہ امریکہ کی کئی سالوں سے جاری پالیسی مشرق وسطی میں تشدد میں یک دم اضافے کی ذمہ دار ہے اور کہا کہ بہت سے لوگ اس سے اتفاق کریں گے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق پوٹن نے کہا کہ امریکہ نے قیام امن کی کوششوں پر اجارہ داری قائم کرنے کی کوشش کی اور بقول انکےہ واشنگٹن قابل عمل سمجھوتے کے حصول میں ناکام رہا۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے فلسطینیوں کے لیے آزاد ریاست کے قیام کے مفاد کو نظر انداز کیا۔