بلوچستان یونیورسٹی کی بندش تعلیم دشمن رویوں کی عکاس ہے، بی اسی اے سی

0
109

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی نے اپنے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں بلوچستان یونیورسٹی کی بندش کوطلبا کےلیے ناقابل تلافی نقصان اور انتظامیہ کے تعلیم دشمن رویوں کی عکاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کو بند کرنا اور طلباء کو ہاسٹلز سے نکال کر دربدر کرنا نہایت ہی تشویشناک ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان یونیورسٹی جو کہ بلوچستان کا سب سے بڑا تعلیمی ادارہ ہے لیکن آئے روز جامعہ انتظامیہ معمولی مسائل کو جواز بنا کر یونیورسٹی کو بند کردینا اور طلباء و طالبات کو زد و کوب کرکے ھاسٹلوں سے بے دخل کردینا ایک معمول بنتا جارہا ہے جو کہ ہم سب کےلیے ایک لمحہ فکریہ ہے۔ حال ہی میں دو طلباء تنظیموں کے درمیان لڑائی کے بعد انتظامیہ کی جانب سے بلوچستان یونیورسٹی کو غیر معینہ مدت کے لئے بند کردیا گیا اور طلباء کو رات 1 بجے ہاسٹل خالی کرنے کے لئے فورسز بلائے گئے اور زبردستی کمروں سے نکال کر انہیں بے گھر کردیا گیا جس کی وجہ سے دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء شدید زہنی کوفت میں مبتلا ہوئے۔

انہوںنے کہا کہ چار دن گزرنے کے بعد بھی انتظامیہ کے جانب سے جامعہ کو دوبارہ کھولنے کےحوالے سے کسی قسم کی پالیسی سامنے نہیں آئی اور طالبعلموں کی تعلیمی سرگرمیاں شدید متاثر ہورہی ہیں۔جامعات میں مختلف نوعیت کے مسائل سامنے آجاتے ہیں اور ایک مضبوط انتظامیہ یونیورسٹی کو بند کرنے کی بجائے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن بلوچستان کے سب سے بڑے یونیورسٹی کی بندش کا حیران کن اور مضحکہ خیز فیصلہ واضح کررہی ہے کہ انتظامیہ طالبعلموں کے مسائل حل کرنے کی بجائے مزید مسائل پیدا کرکے دانستہ طور پر تعلیم کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کررہی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اب یہ رویہ بلوچستان کے دوسرے تعلیمی اداروں میں بھی سامنے آرہی ہے۔ اس سے قبل تربت یونیورسٹی میں طالبعلم جب اپنے مطالبات لے کر احتجاج کرتے ہیں تو انتظامیہ طالبعلموں کو سننے کی بجائے یونیورسٹی ہی بند کردیتی ہے۔ جامعہ کے انتظامیہ کے رویوں سے یہ بات مزید واضح ہورہی ہے کہ وہ مسئلوں کو حل کرنے کی بجائے خود ان تضادات کو تقویت دیکر یونیورسٹی کو اپنے مرضی کے ایجنڈوں کے مطابق چلانا چاہتی ہے جوکہ بطور طلباء تنظیم ہمیں کسی بھی صورت منظور نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی جامعات کی بندش اور ان رویوں کو تعلیم دشمن سمجھتی ہے۔ ہمارا موقف ہے کہ انتظامیہ یونیورسٹی کو چلانے والا بااختیار ادارہ ہے وہ جامعہ میں ہونے والے ہر مسئلے کو گفت و شنید اور ثالثی کے ذریعے جلد سے جلد حل کرے۔ لیکن بلوچستان یونیورسٹی انتظامیہ کا مسائل کی حل کے بجائے یونیورسٹی کو بند کرنا ان کے منفی رویے کی عکاسی کررہی ہے۔ ایک سازش اور ایجنڈے کے تحت یونیورسٹی انتظامیہ چھوٹے مسائل کو جواز بنا کر ہزاروں طالبعلموں کے تعلیمی سرگرمیوں کو متاثر کرکے ایک خوف کی فضا قائم کرنا چارہی ہے جس کے خلاف ہم بھرپور مزاحمت کریں گے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جلد سے جلد جامعہ بلوچستان کو دوبارہ کھولا جائے بصورت دیگر ہم ان تعلیم دشمن رویوں کے خلاف ایک سخت احتجاجی لائحہ عمل کے ساتھ آگے آئیں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here