پاکستان کی قومی اسمبلی سے آفیشل سیکریٹس ایکٹ معمولی تبدیلیوں کے بعد منظور

0
121

پاکستان کے ایوان زیریں یعنی قومی اسمبلی نے سوموار کو آفیشل سیکریٹس ایکٹ (ترمیمی) بل 2023 کے اصل مسودے میں کچھ تبدیلیاں کرنے کے بعد منظور کر لیا ہے۔

اس سے قبل اتوار کو یہ بل ایوان بالا یعنی سینیٹ سے منظور کیا گیا تھا۔

آفیشل سیکرٹس ایکٹ (ترمیمی) بل کے منظور شدہ مسودے میں سب سے اہم تبدیلی ایک شق کو ہٹانا تھی جس کے تحت خفیہ ایجنسیوں کو مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے یا وارنٹ کے بغیر تلاشی لینے کا اختیار دیا گیا تھا۔ یہ ترمیم سینیٹ کی ایک کمیٹی نے بل کی جانچ کے عمل کے دوران کی تھی۔

بل کی شق نمبر پانچ میں ایک اور تبدیلی کی گئی ہے، جس میں پہلے کہا گیا تھا: ’اگر کوئی شخص کسی دشمن یا کسی غیر ملکی ایجنٹ کے ساتھ رابطے میں رہا ہے، اور اگر پاکستان کے اندر یا بیرون ملک اس نے کسی غیر ملکی ایجنٹ سے ملاقات کی ہے یا کسی دشمن یا کسی غیر ملکی ایجنٹ کے ساتھ رابطے میں رہا ہے یا اس سے کوئی تعلق ہے۔۔۔‘

ترمیم کے بعد اس شق میں لفظ ’جان بوجھ کر‘ کا اضافہ کر دیا گیا ہے جسے اب پڑھا جائے گا کہ ’…اگر اس نے پاکستان کے اندر یا اس بیرون ملک ’جان بوجھ کر‘ کسی دشمن یا غیر ملکی ایجنٹ سے ملاقات کی ہو۔۔۔‘

واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے، اس ترمیمی بل کو سینیٹ میں پیش کیے جانے کے بعد حکومتی اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد اس پر مزید غور و خوض کے لیے ایوان کی متعلقہ قائمہ کمیٹی کے پاس بھیج دیا گیا تھا۔ متعلقہ قائمہ کمیٹی نے بل میں ترامیم کی تجویز دی تھی اور اسے منظوری کے لیے ایوان بالا کو واپس بھیج دیا تھا جس اتوار کو منطور کر لیا گیا۔

یاد رہے کہ سبکدوش ہونے والی حکومت نے پہلے یہ بل یکم اگست کو قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کیا تھا تاہم بعض قانون سازوں کی شدید مخالفت کے باعث بل کو سینیٹ کی متعلقہ کمیٹی کو جانچ کے لیے بھیج دیا گیا تھا۔

سوموار کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم شدہ بل دوبارہ پیش کیا اور ترمیم کی شق بہ شق پڑھ کر سنائی جس کی متفقہ منظوری دی گئی۔

اس بل کو اب قانون بنانے کے لیے صدر مملکت کی منظوری کی ضرورت ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here