اورماڑہ زیر آب ، بلوچستان ساحل سے طوفان ٹکرانیکا خطرہ ٹلنے کا دعویٰ

0
181

ڈائریکٹر جنرل پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی بلوچستان (پی ڈی ایم اے) نے دعویٰ کیا ہے کہ بلوچستان ساحل سے طوفان ٹکرانے کا خطرہ ٹل گیا ہے ۔

واضع رہے کہ ضلع گوادر کے سب تحصیل اورماڑہ اس وقت شدید سمندر ی طوفان کی زد میں ہے جہاں سمندربھپرگئی ہے اور لہریں باہر آگئیں۔پانی گھروں میںداخل ہوگئی ہے ۔متعدد گھرمکمل طور پر پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں جہاں مکین شدید پریشانی میں مبتلا ہیں ، باورچی کھانوں میں پانی آےنے سے کھاناپکانے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔

لیکن دوسری طرف پاکستانی میڈیا میں کراچی وا ندرون سندھ جہاں محض ہوائیں چل رہی ہیں کی صورتحال کوکوریج کر رہےہیں جبکہ اورماڑہ مکمل زیر آب ہے اس کی کوئی کسی کوخبرنہیں۔حکومت اور پی ڈی ایم اے کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے اورماڑہ میں ریسکیو کا کام تیزی سے جاری ہے جو محض ایک میڈیا ٹرائل ہے جہاں لوگوں کا کہنا ہے کہ وہ دو دنوں سے پانی گھروں میں رکھا ہوا ہے لیکن حکومت کی جانب سے کوئی بھی پوچھنے نہیں آیا ہے ۔

پی ڈی ایم اے نے دعویٰ کیا ہے کہ سمندری طوفان بپر جوائے کا بلوچستان کی ساحلی پٹی سے ٹکرانے کا خطرہ توٹل گیا ہے لیکن طوفان کے سبب 10 سے 20 فٹ اونچی سمندری لہریں پیدا ہونے کا امکان موجود ہے اس علاوہ ساحلی علاقوں میں تیزی ہواں کے ساتھ موسلادھار بارش بھی ہو سکتی ہے۔

محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے کے مطابق بحیرہ عرب کے وسط سے آبادی کی طرف بڑھنے والا بپر جوائے نامی طوفان پاکستان کی ساحلی پٹی سے شمال مغرب کی جانب اپنا رخ کر چکا ہے۔ سمندری طوفان اس وقت ٹھٹھہ سے 360، کراچی سے 350 جبکہ کیٹی بندر سے 300 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے ۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے بلوچستان جہانزیب خان نے کہا ہے کہ بلوچستان میں شدید سائیکلون کا خطرہ ٹل گیا ہے لیکن سمندر میں طوفان کے سبب تیز ہواں اور بارش کا خطرہ موجود ہے۔ ابتدائی طور پر بپر جوائے کا حب، لسبیلہ اور گوادر کو ہٹ کرنے کا خطرہ موجود تھا جس کے سبب تمام تر حفاظتی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

بپر جوائے سے قبل کتنے سمندری طوفانوں نے پاکستان کی ساحلی پٹی کو متاثر کیا پاکستان کی ساحلی پٹی 1050 کلومیٹر پر محیط ہے جس میں صوبہ سندھ 250 جبکہ بلوچستان 800 کلو میٹر کے ساحل پر مشتمل ہے۔ ماضی قریب میں بھی کئی سمندری طوفانوں نے پاکستان کے ساحل کو بالواسطہ طور پر متاثر کیا ہے زبیر احمد نے بتایا کہ اسی طرز کا یون یین نامی سمندری طوفان 6 جون 2007 کو بلوچستان کی ساحلی پٹی اورماڑہ اور پسنی سی ٹکرایا۔ اس طوفان سے بھی سمندر میں بلند لہریں پیدا ہوئیں اور تیز ہواں کے ساتھ خوب بارش برسی تاہم اس سے کم نوعیت کا فیٹ نامی سمندری طوفان 6 جون 2010 کو ٹھٹھہ اور کیٹی بندر سے ٹکرایا زبیر احمد بتاتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here