ماہل بلوچ کی 35روزہ ریمانڈ نظام ِ انصاف پر سوالیہ نشان ہے، این ڈی پی

0
161

نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی شال زون کے آرگنائزر نذر بلوچ نے اتوار کو اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ لوگوں کو انصاف کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے جبری طور پر گمشدہ افراد کے لواحقین میں پائی جانے والی تشویش دور کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے، اور ماحل بلوچ 35روز سے ریمانڈ کی بنیاد پر حراست میں ہے،اس کا بھی نوٹس لیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت ، سیاست اورامن و امان کی صورتحال خراب ہو چکی ہے جسکی وجہ سے خطے کے ہر باسی اس سے متاثر ہو رہے ہیں اور نظام سے بیزار دکھائی دے رہے ہیں، تمام ادارے تقسیم کا شکار ہیں، حکمرانوں اور انصاف فراہم کرنے والے اداروں کو عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نظر نہیں آرہا ہے اور اسلام آباد میں بیٹھی ہوئی اسٹیبلشمنٹ سے لیکر حکمرانوں کو بھی بلوچ عوام سے کوئی سروکار نہیں، پارلیمان کے اندر اپوزیشن نظر نہیں آرہی حکومت اور اپوزیشن اپنے مفاد کی جنگ لڑ رہی ہے،اور بلوچستان کے ساحل و وسائل کا بے دریغ طریقے سے لوٹا جانا ہمارے لئے لمحہ فکر ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے سفارشی کلچر نا اہل انتظامیہ کی وجہ سے مالی بحران کو شکار ہے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے حوالے سے کوئی پالیسی نظر نہیں آرہی اس وقت انسانی حقوق کا مسئلہ سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے، سی ٹی ڈی بے لگام گھوڑے کی طرح لوگوں، خواتین بچوں کو اٹھا کر گمشدہ کرنے کے علاوہ تخریب کار قرار دیکر جعلی مقابلوں میں قتل کر رہے ہیں، جس طرح 17فروری کو سیٹلائٹ ٹاؤن سے بلوچ خاتون ماحل بلوچ کو گھر سے جبری طور پراٹھایا گیا اور بعد میں بھونڈا الزام لگا کر عدالت سے پہلے 7روزہ ریمانڈ لیا گیا پھر 10روزہ ریمانڈ لیا گیا اب تک بلوچ خاتون 35روز سے ریمانڈ پر اداروں کی تحویل میں تھی جو اس سے تفتیش کر رہے تھے اسطرح کے اقدامات کے باوجود مزید ریمانڈ کی فراہمی انصاف کے نظام پر سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی بااثر شخص ایک ہفتہ بھی جیل میں نہیں رہتا اور اسکی ضمانت ہو جاتی ہے لیکن خواتین کےساتھ اس طرح کا سلوک روا رکھنا کسی طور پر درست عمل نہیں، انصاف فراہم کرنے والے اداروں اور عدلیہ کو اس کا نوٹس لیتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here