یوکرینی شہر سیؤیرو ڈونیٹسک پر روسی حملوں میں 15 سو افراد ہلاک

0
189

یوکرینی حکام کے مطابق روسی حملوں کے آغاز سے اب تک مشرقی شہر سیؤیرو ڈونیٹسک میں لگ بھگ 15 سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یوکرینی فوج کے ایک مقامی کمانڈر کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں فوجی اہلکار اور عام شہری شامل ہیں۔

مشرقی یوکرین میں واقع شہرسیؤیرو ڈونیٹسک پر روسی بمباری کے نتیجے میں اٹھنے والے دھوئیں کے بادل فضا میں بلند ہو رہے ہیں۔

مشرقی یوکرین میں واقع سیؤیرو ڈونیٹسک ایک لاکھ تیس ہزار نفوس پر مشتمل شہر تھا لیکن اب اس آبادی کا صرف دسواں حصہ یہاں رہ گیا ہے۔

لوہانسک کے گورنر نے ایک روز قبل بتایا تھا کہ سیؤیرو ڈونیٹسک کے ایک رہائشی علاقے پر روسی بمباری میں چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تین ماہ کے عرصے سے زائد جاری جنگ میں لوہانسک کے علاقے میں سیؤیرو ڈونیٹسک وہ سب سے بڑا شہر باقی بچا ہے جو اب تک یوکرینی فوج کے زیر کنٹرول ہے۔ تاہم اس شہر کی حدود پر اس وقت روسی حملہ آور فوجیوں اور یوکرینی فوج کے دفاعی دستوں کے درمیان گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ مبصرین کے خیال میں روسی اور انکے حامی فوجی دستے اس شہر میں موجود یوکرینی فوجیوں کا محاصرہ کر سکتے ہیں۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ لوہانسک اور ڈونیٹسک کے صوبوں پر مشتمل شمالی ڈونباس کا علاقہ بڑے پیمانے پر غیر آباد ہو سکتا ہے۔ جمعرات کی شب کییف میں اپنے خطاب کے دوران زیلنسکی کا کہنا تھا کہ اپنی فائر پاور کی برتری کے ساتھ حملہ آور روسی فوجی سیؤیرو ڈونیٹسک میں موجود یوکرینی فوجیوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ زیلنسکی کے مطابق، ” قابض فوجیوں کا ڈونباس پر جاری حملہ اس علاقے سے آبادی کا مکمل انخلا ء کر سکتا ہے، قصبے تباہ کیے جارہے ہیں، لوگ مارے یا اغوا کیے جارہے ہیں اور یہ سب یقننا’نسل کشی کی پالیسی’ ہے۔“

برطانوی فوجی ماہرین کے مطابق روسی فوج یوکرین کے خلاف کارروائی میں متروک فوجی سازوسامان استعمال کر رہی ہے۔ برطانوی وزارت دفاع کی جانب سے جمعے کے روز جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی فوج نے 50سال پرانے ٹی-62 ٹینکوں کو اپنی جنوب میں اپنی فوجی کاروائی کا حصہ بنایا ہے۔ اس بیان کے مطابق، ” ٹی-62 ٹینک یوکرین کے پاس موجود اینٹی ٹینک ہتھیاروں کے نشانے پر ہوں گے اور ان ٹینکوں کی جنگی میدان پر موجودگی روس کے پاس جدید فوجی سازوسامان کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔“

ادھر جنوبی یوکرین میں ایک مقامی سیاستدان کا کہنا ہے کہ روسی فوج کے زیر انتظام بندرگاہی شہر ماریو پول میں درجنوں مقامی افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ ماریو پول شہری کونسل کے ایک عہدیدار کے مطابق امدادی کارکنوں کو 70 افرادکی لاشیں ملی ہیں۔ یہ لاشیں ایک عمارت کے ملبے تلیسے ملی ہیں جسے روسی فوج نے بمباری کا نشانہ بنایا تھا۔ تاہم اس اطلاع کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔برطانوی ماہرین کیمطابق روس کی جنوبی فوجی کمانڈ کو یوکرین کے جنوبی علاقوں پر قبضہ کرنیکے عمل میں ہی مشغول رکھا جائے گا۔

روسی فوج نے یوکرین کے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں نئے حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ بالخصوص ماریوپول کے نواح میں واقع ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب ایک نئی جنگی کارروائی خونریز ثابت ہو رہی ہے، جہاں ایک ہی دن کی گئی کارروائی کے نتیجے میں اکیس شہری ہلاک جبکہ اٹھائیس زخمی ہو گئے۔

روس نے یوکرینی دارالحکومت کییف پر جارحیت کی مہم میں ناکامی کے بعد سے اپنی توجہ یوکرین کے جنوبی اور مشرقی علاقوں پر قبضہ کرنے پر مرکوز کر رکھی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here