ابرِ کوہسار (شاران بلوچ) | زیردان بلوچ

0
398

کچھ کردار ایسے بھی ہوتے ہیں جو آپ کو  روز اپنے عمل، نظریہ و فکر کے بارے سوچنے پر مجبور کرتے ہیں۔ ایسی ہستیاں انمول ہونے کی وجہ سے تا ابد زندہ و جاودان رہتے ہیں جنکی مسکراہٹ کی کشش صدیوں تک نقش رہتی ہے۔ کیونکہ اس مسکراہٹ کے پیچھے وہ درد اور محبت چھپی ہوگی جس سے نسلیں بیدار ہوتی ہیں اور ہر نسل اِن مسکراہٹوں کے پیچھے کرداریت کی تلاش میں نکل پڑتے ہیں۔


منزل مقصود کے حصول کے لیے خود کی نفی کرکے سماج کو آگاہ کرنے کے لئے اپنی خوبصورت زندگی کو قربان کر کے ایک خوبصورت سوچ کو پروان چڑھانے ایک ایسا راستہ چننے میں ظفریاب ہوتے ہیں جس میں کامرانی کا پیام ہوتا ہے۔ ایسے انسان تاریخ شناس ہوتے ہیں ذاتی زندگی سے بالاتر سوچنے والے عظیم کردار کے مالک ہوتے ہیں۔

وطن کی شیدائی، دیوانی۔۔۔شاری بلوچ کا انمول لفظوں کے ساتھ دل جیتنے والے مسکراہٹوں سے ظاہر ہوتا ہے سرزمین کے عشق کے آگے ہر ارمان اور خواہشں بے معنی ہوتی ہے۔ شاری بلوچ ایک ایسی تاریخ رقم کرنے میں کامیاب ہوئی، ہمیں شاری بلوچ کو سمجھنے کے لئے ان کی لازوال قربانیوں کے بارے پڑھنا اور سمجھنا ہوگا۔

جو انسان خود کو قربان کرکے ایک معاشرے کو بیدار کرے جن کی سانسیں رہتی دنیا تک اپنی سرزمین کی خدمت میں وقف ہوتی دکھائی دیتی ہیں، بیٹیِ کوہسار (شاران) نے ایک ایسے راستے کا انتخاب کیا شاہد ہماری نظروں میں صرف قربان اور زندہ رہنے کے فلسفے کا نام ہو۔ لیکن دشمن کی نظروں میں شاری بلوچ نے اس کے لئے وہ مصیبتوں کا پہاڑ کھڑا کر رکھا ہے جس میں دشمن کو اپنی تباہی کے آثار دکھائی دے رہی ہیں۔ جن قوموں کے مرد اور خواتین حلقہ گوشی کے خلاف اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ کر دشمن کو نیست و نابود کرنے کے لئے میدان میں دیکھنے کو ملیں آپ یہی سمجھیں آپ کی قوم کو کوئی بھی طاقت غلامی کے پٹے کو دوام نہیں دے سکتا ہے۔

بیٹیِ کوہسار (شاران بلوچ) نے دشمن کے خلاف جن فیصلوں پر کاربند رہا وہ شاران کی بہادری اور قوم و سرزمین سے عشق کی انتہا تھی ایک ماں اپنے معصوم بچوں کو الوداع کرکے خود کو شہدا کے فہرست میں شامل کرے ایسے انمول کردار شعور کی دیوی ہونگے۔

یہ شاری بلوچ کی نصیب آوری تھی جنہوں نے عظیم قومی جدوجہد میں اپنی گراں بہا قربانیوں کی بدولت بالا رُتبہ پانے میں کامیاب رہی، جنہوں نے ایک ایسے سوال کا خاتمہ کیا جو ہر بلوچ اور ہر قومی جہدکار کے ذہنوں میں گھومتی تھی بلوچ آزادی کی جنگ میں خواتین کا کردار کیا ہے اور کب ہوگا؟


اگر بلوچ قوم کی تاریخ پہ نظریں دوڑائیں تو ہر وقت خواتین کا مثبت عمل و کردار آپ کو دیکھنے کو ملے گا اپنے مردوں کے شانہ بشانہ ہوکر مزاحمت کی تھی، لیکن شاران بلوچ نے سائنسی سیاسی اور شعوری بنیاد پہ قومی تحریک میں شامل ہوکر سرزمین کی دفاع کی خاطر قربانی کے فلسفے کو زندہ رکھا اور یہ ثابت کردیا بلوچ خواتین بھی قربانی دے کر قومی مزاحمت کو پروان چڑھا سکتی ہیں

آج شاران کی قربانی اور بہترین حکمت عملی نے دشمن پہ وہ وار کیا کہ اب دشمن کو اسی ڈر نے جینے کے قابل نہیں چھوڑا ہے اگر بلوچ خواتین نے مزاحمت کا تسلسل برقرار رکھا تو ہماری جیتے جی موت کا پیغام بن کر بلوچ قوم دشمن کے سروں پر منڈلائے گا۔

دشمن کا خوف بجا ہے کیونکہ شاران بلوچ نے ایک ایسے راستے کا انتخاب کرکے اور بلوچ قوم کو وہ پیغام دیا یہ جدوجہد ہماری نسلوں کو بچانے اور ان کی بقا کی جنگ ہے اور مردوں کے ساتھ بلوچ خواتین بھی اپنا حصہ ڈال کر دشمن کے خلاف سیاسی و شعوری بنیاد پر مزاحمتی تحریک میں شامل ہوکر قومی بقا کی جنگ میں کردار ادا کریں، یہ ہمارا ایمان ہے شاران جیسی بہادر خواتین کی قربانیاں رائیگان نہیں جائے گی بلکہ بلوچ قوم کے ساتھ دیگر محکوم اقوام کے لئے قربانی کا مثالی نمونہ بن کر قربان ہونے کے جذبہ حریت کو زندہ و جاویداں رکھے گی۔۔۔

***

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here