خبر کیا ہے؟ تحریر – سمیر جیئند بلوچ

0
544
The three-dimensional word "news"

”سب صحافی اس بات پر متفق ہیں کہ معمول سے ہٹ کر کوئی واقعہ ہو تو یہ خبر ہے،مثال کے طورپر تمام لوگ معمول سے کام کررہے ہیں تو یہ خبر نہیں ہے،اگر اساتذہ اپنے مطالبات کے لیے ہڑتال کردیں یا کسان ہل،ٹریکٹر چلانا چھوڑدے،فصل نہ اگائے،تو یہ غیر معمولی واقعات ہیں اور خبر کے زمرے میں آتے ہیں۔
بہت سے صحافیوں اور اساتذہ صحافت نے خبر کی مختلف تعریفیں کی ہیں۔ انگریزی میں خبر کو نیوز کہتے ہیں اور یہ لفظ نیو سے بنا ہے جس کے معنی جدید یا تازہ کے ہیں۔
نئی اطلاع،تازہ واقعات کی رپورٹ، خبر ایسے واقعات کا بیان ہے جس کو لکھنے اور شائع کرنے میں ایک اعلیٰ پائے کا صحافی اطمینان محسوس کرے، خبر دراصل غیر متوقع کا مترادف ہے، ہر وہ چیز خبر ہے جو غیر معمولی اور انوکھی ہو، خبر وہ رپورٹ ہوتی ہے جو اس سے پہلے عام لوگوں کو معلوم نہیں ہوتی ہے جو قارئین یا سامعین کیلئے دلچسپی،تفریح طبع یا معلومات کا موجب ہوتی ہے، خبر کا تعلق ایسے واقعات اور مشاہدات سے ہوتاہے جو معمول سے ہٹ کر ہوں، اگر کتا آدمی کو کاٹ کھائے تو یہ خبر نہیں،اور اگر آدمی کتے کو کاٹ کھائے(آدمی مسلم ہو) تو یہ خبر ہے۔
ان تمام تعریفوں اور روزنامہ اخبارات میں چھپنے والی خبروں کو مدنظر رکھیں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ ان تمام کا مقصد کسی نئی چیز کے بارے میں معروضی انداز میں اطلاع کرنا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بعض اخبارات کے درمیاں نظریاتی اختلافات کے باوجود ہمیں ایک جیسی خبریں پڑھنے کو ملتی ہیں اور پھر ان کی سرخیاں بھی ایک جیسی ہوتی ہیں،چونکہ صحافی کسی بھی واقعے کو جس طرح ہوتے ہوئے دیکھتے ہیں اس کی رپورٹ اس طرح چھاپ دیتے ہیں۔اس میں یہ ہوسکتاہے کہ ایک صحافی کسی واقعے کو ڈرامائی رنگ دیتاہے،کوئی نہیں دیتا۔لیکن اصل واقعات اسی طرح رہتے ہیں۔اس ساری بحث کی روشنی میں ہم خبر کی تعریف یوں کرسکتے ہیں کہ خبر کسی واقعے کا معروضی انداز میں بیان ہے، جس کے بارے میں لوگ نہ جانتے ہوں،اس میں ان کیلئے دلچسپی،تعلیم اور رہنمائی بھی ہو۔
خبر کی ہیئت:
ہر چیز کی تحریر کا انداز اور طریقہ کار کی وجہ سے ہم پہچان کر سکتے ہیں کہ یہ تحریر خبر،فیچر،مضمون،کالم،ناول،نظم یا غزل ہے۔خبر لکھتے وقت اس کی مخصوص ہیئت کو ذہن میں رکھنا ضروری ہے۔تیکنیکی اعتبار سے تو خبر کے دو حصے ہوتے ہیں ایک ابتدائیہ (انٹرو) اور دوسرا متن(باڈی) کسی بھی جرنلسٹ کو خبر لکھنے سے پہلے ڈیٹ لائن دینی چاہے یعنی اس لائن میں یہ بتایا جائے کہ یہ خبر کس شہر،کس تاریخ اور کون سے ذریعے سے دی جارہی ہے۔ڈیٹ لائن لکھنے کے بعد خبر کا ابتدائیہ لکھا جاتاہے اور پھر متن لکھا جاتاہے۔
شبیر احمد ارمان لکھتے ہیں:
”عام تحریر اور خبر کی تحریر میں بہت فرق ہوتاہے۔ عام تحریر میں بیانیہ انداز اختیار کیا جاتاہے اور کسی واقعے کو اسی ترتیب سے دیا جاتاہے جس ترتیب سے وہ رونما ہوئے ہوں۔لیکن خبر کو لکھنے کیلئے عام طورپر دو طریقے اختیار کیئے جاتے ہیں۔الٹی تکون۔ترمیم یافتہ مثلث معکوس۔پہلے طریقے میں کسی بھی واقعے کو اہم حصے سے کم اہم حصے کی طرف جایا جاتاہے۔اہم واقعات سے کم اہم کی طرف جاتے ہوئے واقعات کی تاریخ ترتیب کا لحاظ نہیں رکھا جاتا۔عام طورپر زیادہ تر خبریں اسی انداز میں لکھی جاتی ہیں کیونکہ یہ قدرتی امر ہے کہ جب کوئی واقعہ سنا یا جاتاہے تو پہلے اس کی انتہا کا بتایا جاتاہے۔جب کہ دوسرے طریقے میں عروج پہلے دے دیا جاتاہے اور پھر تاریخی اور بیانی انداز میں باقی خبر لکھی جاتی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here