پاکستانی طالبان اسلامی امارات افغانستان کا حصہ نہیں ہیں،ذبیح اللہ مجاہد

0
242

افغان طالبان کا کہنا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ان کی تحریک کا حصہ نہیں ہے، تاہم وہ ان پر زور دیتے ہیں کہ وہ حکومتِ پاکستان کے ساتھ امن قائم کرنے پر توجہ دیں۔

افغان طالبان کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعے کو ‘عرب نیوز’ سے گفتگو میں ٹی ٹی پی پاکستان کے سربراہ مفتی نور ولی محسود کے دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی تنظیم کے طور پر اسلامی امارات افغانستان کا حصہ نہیں ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے اسلامی ممالک کی تنظیم ‘او آئی سی’ سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستان میں ہونے والے اجلاس میں افغانستان میں طالبان کی حکومت کو تسلیم کرے۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر دستیاب ایک ویڈیو میں ٹی ٹی پی کے چیف نور ولی محسود نے دعوی کیا تھا کہ ان کی تنظیم، اسلامی امارات افغانستان میں بر سرِ اقتدار طالبان کی شاخ ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے ٹی ٹی پی کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے ملک میں امن اور استحکام پر توجہ دیں اور یہ بہت اہم ہے تاکہ وہ دشمنوں کو خطے اور پاکستان میں مداخلت کرنے سے روک سکیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ خطے اور پاکستان کی بہتری کے لیے ٹی ٹی پی کے مطالبات پر غور کریں۔

پاکستانی حکومت کا رواں برس نومبر میں کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ ایک ماہ کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ ہو چکا ہے۔ جس میں فریقین کی رضا مندی سے توسیع ہو سکتی ہے۔

تاہم ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی کا جمعرات کو معاہدے میں توسیع کے امکانات کو رد کرتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت نے معاہدے کے نکات کی خلاف ورزی کی ہے اور سیکیورٹی فورسز افغان سرحد پر واقع صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقوں میں ان کے ٹھکانوں پر حملے کر رہی ہے۔

علاوہ ازیں افغانستان میں طالبان حکومت کے قائم مقام وزیرِ خارجہ امیر خان متقی نے پچھلے ماہ تسلیم کیا تھا کہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی اور پاکستانی حکومت کے درمیان مذاکرات میں مدد کر رہے ہیں۔

البتہ انٹرویو کے دوران ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی پاکستان کا داخلی معاملہ ہے۔

طالبان کے چیف ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اسلامی امارات افغانستان کا ماننا ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے اور وہ پاکستان کے داخلی معاملات میں بھی دخل اندازی نہیں کریں گے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here