یونیورسٹی آف گوادرکے ترجمان نے گذشتہ دنوں یونیورسٹی کے ہاسٹل سے فورسز کے ہاتھوں ایک طالب علم کی جبری گمشدگی کی تردیدکردی ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی آف گوادر کے ہاسٹل پر سیکیورٹی فورسز کے چھاپے اور طلبہ کی گرفتاری کی خبر من گھڑت اور جھوٹ ہے۔
یونیورسٹی آف گوادر کے ترجمان نے اپنے تردیدی بیان میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر گردش کردہ خبر میں کوئی صداقت نہیں ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یکم دسمبر کی رات یونیورسٹی کے ہاسٹل کا گھیراؤ کرکے ایک طالبعلم کو تشدد کا نشانہ بنا کر اغوا کیا گیا ہے۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے لہذا بنا تصدیق خبریں پھیلانے سے گریز کیا جائے۔
واضع رہے کہ گذشتہ دنوں پشکان کے رہائشی طالب علم رمیز اختر کو یکم دسمبر کی رات تربت یونیورسٹی گوادر کیمپس کے ہاسٹل سے پاکستانی فورسز اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کرنے کی خبرسامنے آگئی تھی۔
عینی شاہدین کے مطابق فورسز کی بھاری نفری نے ہاسٹل کو گھیرے میں لیکر چھاپہ مارا، مذکورہ طالب علم کے چہرے پر کپڑا باندھ کر تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔