کالعدم تنظیم ٹی ایل پی کا احتجاج ساتویں روز میں داخل ہوگیا اور مظاہرین گزشتہ رات سے کامونکی میں موجود ہیں۔
اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے والے کالعدم تنظیم کے کارکنوں نے کامونکی جی ٹی روڈ پر پڑاؤ ڈال دیا ہے، مظاہرین نے مارچ کو آگے بڑھانے کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں، شہراور جی ٹی روڈ میں کاروباری مراکز بند ہیں جب کہ جی ٹی روڈ پر دکانوں اور ریسٹورینٹس کو بھی بند کروا دیا گیا۔
جی ٹی روڈ اور ملحقہ علاقوں میں سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بھی نہیں کھلے، کامونکی میں انٹر نیٹ سروس بھی بند ہے۔
دریائے چناب پل کے قریب جی ٹی روڈ پر خندق کھودی گئی ہے اور کنٹینربھی رکھے گئے ہیں جب کہ وزیرآباد سے سیالکوٹ جانے والی سڑک کی کھدائی کرکے دونوں شہروں کا زمینی رابطہ منقطع کردیا گیا ہے۔
ادھر سادھوکی کے مقام پر کھودے گئے گڑھوں کی مرمت کا کام بھی شروع نہیں ہوسکا۔
راولپنڈی میں سکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے اور مری روڈ ٹریفک کے لیے مکمل بند ہے جب کہ راولپنڈی میٹروبس سروس تا حکم ثانی بند ہے۔
واضح رہیکہ حکومت نے کالعدم تنظیم سے عسکریت پسند تنظیم کی طرح نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے اور پنجاب بھر میں دو ماہ کے لیے رینجرز بھی تعینات کردی گئی ہے۔
کالعدم تحریک لبیک کے احتجاج میں گزشتہ روز مزید تین پولیس اہلکارشہید ہوگئے جب کہ احتجاج کے دوران تشدد سے بہت سے پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
احتجاج کے آغاز سے اب تک 5 پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں اور مظاہرین کی طرف سے پولیس کی گاڑیاں بھی جلائی گئی ہیں۔
خیال رہے کہ کالعدم ٹی ایل پی نے 12 ربیع الاول کے روز سے اپنے احتجاج کا دائرہ وسیع کیا ہے، ابتدائی طور پر تنظیم نے ملتان اور لاہور میں دھرنے دیے جس کے بعد لاہور کی طرف مارچ کا اعلان کیا گیا۔
سکیورٹی اداروں نے مظاہرین کو اسلام آباد پہنچنے سے روکنے کیلئے اہم سڑکیں بند کردی ہیں جب کہ مظاہرین نے گزشتہ کئی روز سے جی ٹی روڈ پر دھرنا دیا ہوا ہے جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ سروس معطل ہے۔
کالعدم تنظیم کے مارچ کے باعث وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اورپنجاب کے مختلف شہروں میں نظام زندگی متاثر ہے۔
راولپنڈی میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والی مرکزی شاہراہیں سیل کردی گئی ہیں، صدر سے فیض آباد میٹرو سروس معطل ہے، متبادل راستوں پر شدید ٹریفک جام ہوگیا ہے اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے، مریضوں کا اسپتال جانامشکل ہوگیا ہے۔