افغانستان کی 20 سالہ جنگ کے حوالے غصہ اور درد محسوس کرتا ہوں،جنرل مارک ملی

0
227

امریکا کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک ملی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 20 سالہ جنگ کے بارے میں وہ غصہ اور درد محسوس کرتے ہیں اور یہ احساسات ان خاندانوں کی طرح ہیں جو سوگ میں ہیں یا وہ فوجی جو اس وقت افغانستان میں موجود ہیں۔

’یہ انتہائی مشکل کام ہے، جنگ مشکل ہوتی ہے۔ یہ انتہائی وحشت ناک، ظالمانہ اور بے رحم ہوتی ہے۔ اور ہاں ہم سب میں غصہ اور درد موجود ہے۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ افغانستان میں ان کی کمانڈ میں 242 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ ’لیکن میں ایک پیشہ وارانہ فوجی ہوں، میں اپنے درد اور غصے کو چھپا کر اپنا مشن جاری رکھنے کی کوشش کروں گا۔‘

جب پریس کانفرنس کے دوران اعلیٰ فوجی قیادت سے یہ سوال پوچھا گیا کہ آیا کابل میں کیا جانے والا ڈرون حملہ جس میں امریکہ کے مطابق دولتِ اسلامیہ کا ایک ’منصوبہ ساز‘ ہلاک ہوا تھا۔

جنرل ملی کا کہنا ہے کہ ’اس ڈرون حملے کے بعد بھی کچھ دھماکے سننے کو ملے تھے جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ امریکہ پراعتماد تھا کہ بارود سے بھری گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔‘

انھوں نے کہا کہ اس وقت اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں لیکن ’تمام اقدامات قواعد کے مطابق کیے گئے، یہ حملہ برحق تھا۔‘

جنرل ملی نے یہ مانا کہ اس دوران متعدد اموات ہوئیں اور ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ اس ڈرون حملے کے نتیجے میں ایک ہی خاندان کے 10 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک ملی کا طالبان میں کسی تبدیلی سے متعلق سوال کے جواب میں کہنا ہے کہ ’یہ ماضی میں ایک بے رحم گروہ تھا اور آیا اب اس میں کوئی تبدیلی آئے گی یہ وقت ہی بتائے گا۔‘

ادھر وزیرِ دفاع لائڈ آسٹن کا کہنا ہے کہ امریکہ کی ’توجہ دولتِ اسلامیہ خراسان پر ہی رہے گی۔‘ انھوں نے اس امکان کو رد نہیں کیا کہ آنے والے دنوں میں امریکہ طالبان کے ساتھ مل کر دولتِ اسلامیہ خراسان کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here