پاکستانی مقبوضہ کشمیر: طالبہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانیوالے پولیس اہلکارکیخلاف عوام سراپا احتجاج

0
266

پاکستانی مقبوضہ کشمیر کے علاقے باغ میں باغ یونیورسٹی کی ایک طالبہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے والے پولیس اہلکارکیخلاف عوام سراپا احتجاج ہے اورفوری انکوائری کا مطالبہ کررہی ہے۔

مقامی ذرائع نے سنگر کی نیوز ڈیسک کوبتایا ہے کہ باغ میں عبدالقدیر نامی ایک پولیس اہلکارہے جس کا پیٹی نمبر 111 ہے نے باغ یونیورسٹی کی ایک طالبہ (م ش ف) کو بلیک میل کر کے اسکے ساتھ جنسی زیادتی کرتا رہا۔اور مذکورہ طالبہ بدنامی کی خوف سے سب کچھ سہتا رہالیکن بلیک میل نے جب یونیورسٹی کی دیگر طالبات کولانے کا ڈیمانڈ کیاتو طالبہ مجبوراً شکایت درج کرنے کیلئے پولیس تھانے پہنچ گئی۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ جب طالبہ پولیس تھانے پہنچی تو وہاں موجود اہلکاراس کی داد رسی کے بجائے اپنے پیٹی بھائی کے دفاع میں کھڑے ہوگئے اور طالبہ کوہراساں کیا اوراسے دھمکایا کہ آپس میں راضی نامہ کرلو اور کیس واپس لے لوورنہ تم بدنام ہوجاؤ گے۔

کہتے ہیں کہ لڑکی 6گھنٹے تک تھانے میں انصاف کی بھیک مانگتی رہی لیکن اس کا ایف آئی آر درج نہیں کرایا گیا۔اور پھر اچانک پی پی کے سابق ایڈمنسٹریٹر زاہد عباسی تھانے پہنچ گئے اورلڑکی کو لیکر اپنے ساتھ چلے گئے۔

ذرائع بتاتے کہ پی پی کے سابق ایڈمنسٹریٹر زاہد عباسی کی اچانک تھانے پہنچنے اور لڑکی کو ساتھ لے جانے کے پیچھے اصل کردار وہی بلیک میلر پولیس اہلکار کا تھا جو اپنے طاقت کے زور پراس طرح کے تمام حقائق کو بخوبی چھپانے کا گُر جانتا ہے۔

مذکورہ پولیس اہلکارکے حوالے سے کہا جاتا ہے کہ وہ بہت بااثر ہے اور خود کو ڈان مانتا ہے۔پولیس تھانے کے اپنے دیگر ہمنواافیسران اوراہلکاروں کی تمام تر جائزوناجائز خواہشات پوری کرتا رہتاہے۔اسی لئے اسے کچھ نہیں کہاجاتا۔

مقامی لوگوں کے مطابق اس سے قبل مذکورہ پولیس اہلکار نے مسجد کا چندہ جمع کرنے والے شخص سے تاوان کے طور پر 15 ہزار روپے لیے، بعدازاں اس شخص کی شکایت پر نوٹس لیتے ہوئے اعلی احکام نے چندہ جمع کرنے والے شخص کے پیسے واپس دلوائے اور باغ تھانے سے اس کا تبادلہ کرکے کوہالہ اسٹیشن تعینات کر دیا۔لیکن صرف پانچ روز کوہالہ تعیناتی کے بعد اس نے دوبارہ اپنا تبادلہ باغ کروا دیا۔

عورتوں کی ننگ و ناموس سے کھیلنے اورسماجی برائیوں میں ملوث مذکورہ پولیس اہلکار کیخلاف پورے باغ کاعوام سراپا احتجاج ہے اور متاثرہ لڑکی کو انصاف دلانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

علاقے کے عوام نے باغ تھانہ کے ایس ایچ او، ایس پی، ڈی ایس پی اور ڈی آئی جی پونچھ سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ پولیس اہلکار کو معطل کر کے انکوائری کیا جائے۔ بصورت دیگر ضلع باغ میں خواتین کو لے کر ایک بڑا احتجاج کیا جائے گا اور انصاف نہ ملنے تک امن و امان کی ذمہ دار باغ پولیس پر عائدہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ پولیس اہلکار لڑکیوں کو بلیک میل کرنے کیلئے ایک پوری گینگ چلا رہا ہے الہذا اس طرح کے سماج دشمن عناصر کوفوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر طالبہ کو انصاف نہ ملا اور ایف آئی درج نہ ہوئی تو ایس پی آفس کے باہر بھی دھرنا ہو گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here