بحرہ بلوچ میں چائنیزٹرالرز کی موجودگی وغیر قانونی فشنگ کی تصدیق

0
576

حکومت نے بحرہ بلوچ میں چائنیزٹرالرز کی موجودگی اورغیر قانی شکار کی تصدیق کردی ہے۔

میری ٹائم سیکورٹی ایجنسی (ایم ایس اے) کے مطابق انہوں نے گذشتہ دنوں بحرہ بلوچ میں چائنیز ٹرالرز کو گوادر کے سمندری حدود میں روک دیا ہے۔

ایم ایس اے کے مطابق مذکورہ ٹرالرز کی تعداد پانچ تھی جن میں شکار کی گئی مچھلیوں کی بڑی ایک کھیپ بھی موجود تھی ہے۔

سرکاری اور میڈیا ذرائع بتاتے ہیں کہ پاکستان کی وفاقی حکومت اوربلوچستان و سندھ کے اداروں کی جانب سے چائینز ٹرالرز کی صوبائی یا بین الاقوامی سمندری حدود میں شکار کے تعین کے لئے تحقیقات بھی شروع کردی گئی ہیں اور یہ تحقیقات وفاقی وزارت میرین افئیرز اور فشریز بلوچستان کی زیر نگرانی ہورہی ہیں جس میں سندھ کے فشریز حکام بھی شامل ہیں۔اوراس کے علاوہ مقامی ماہی گیروں کو بھی تحقیقات کے لئے شامل کیا گیا ہے۔ اب تک تین چینی ٹرالرز میں موجود شکار کی گئی مچھلیوں کی جانچ کی گئی ہے اور مزید دو ٹرالرز کی جانچ بقایا ہے جس کے بعد حتمی رپورٹ سامنے لائی جائے گی۔

واضع رہے کہ چائنیز ٹرالرز کی بلوچستان ساحل پر موجودگی کی اطلاع ایک مہینے سے زائد عرصہ تک گردش کررہی ہے اوراس حوالے سے ٹرالرز کی شکار کی ویڈیوز بھی وائرل ہوئے تھے جس کے بعد ماہیگیروں اورنیشنل پارٹی نے بین الصوبائی سطح پر شدید احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا جو ہنوز جاری ہے۔

اس سلسلے میں ماہیگیر اتحاد نے آل پارٹیز اور جرگہ کے انعقاد کیا تھاجبکہ نیشنل پارٹی کے سینیٹر طاہر بزنجو نے یہ مسئلہ سینیٹ میں بھی اٹھایا تھا جس پرسینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے میرین افئیرز میں یہ معاملہ پیش کیا گیا جس کے بعد یہ تحقیقات شروع ہوئی ہیں۔

جبکہ چینی سفارتخانے نے حکومت پاکستان کو ایک خط کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ یہ ٹرالرز موسمی حالات سے بچنے کے لئے پاکستانی سمندری حدود میں محفوظ رہنے کے لئے آگئے تھے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here